سچ خبریں: یمنیوں سے تھوڑی دیر بات کرنے کے بعد سب کو اندازہ ہوتا ہے کہ یمنیوں کو حاج قاسم سلیمانی سے کتنی گہری محبت ہے۔
ہم یمنی سفارت کاروں، تجزیہ کاروں اور میڈیا کے کارکنوں کے پاس گئے تاکہ اس محبت کی گہرائی معلوم کریں اور ایک سوال پوچھیں سوال یہ تھا کہ ہمارے عظیم شہید حاج قاسم اور ان کے بھائی حاج ابو مہدی کے استقامتی نقطہ نظر نے استقامت کے محور میں یمن کی پوزیشن پر کیا اثر ڈالا اور اس اثر کی اہم ترین وجوہات اور اشارے کیا ہیں؟
سب سے پہلے ہم یمنی وکیل اور صنعا کے سرکاری میڈیا فرنٹ کے رکن مہر الشامی کے پاس گئے۔ انہوں نے حاج قاسم کی شہادت پر اپنے دکھ اور تاثر کا اظہار کرنے کے بعد کہا کہ میں آپ کے سوال کا جواب دوں گا۔ ایک گھنٹہ بعد انہوں نے ہمیں لکھا کہ شہید حج قاسم سلیمانی نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی کمانڈر تھے بلکہ ایک بین البراعظمی بین الاقوامی رہنما بھی تھے جو دنیا کے مظلوموں کی صورت حال کے بارے میں فکر مند تھے۔ دو شہید حج قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی استقامتی روش نے یمن کے عمل پر بالخصوص اور استقامت کے محور پر زبردست اثر ڈالا اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے دلوں میں جذبہ جہاد کو زندہ کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن حاج قاسم سلیمانی اور وطن کے دفاع میں استقامت، ایثار و قربانی کے تمام القابات سے متاثر ہو کر اپنی استقامت کو جاری رکھے ہوئے ہے اور ایک قوم کے منصوبے کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے شہید قائدین کی راہ کو مکمل کر رہا ہے۔ وہ اہداف حاصل کریں گے جن کے لیے انہوں نے قربانیاں دیں۔ اب یمنیوں کی سب سے قیمتی چیز حاج قاسم کے راستے سے محبت اور محروموں اور مظلوموں کے ساتھ آسمان سے ان کی صحبت پر ایمان ہے۔ ان عظیم قائدین سے یمنی عوام کی وابستگی کا ثبوت یہ ہے کہ ان کی تصویروں کے بغیر کوئی گھر یا گلی نہیں ہے اور جہاد اور استقامت کے میدانوں میں بھی ان کی یاد ہر موقع پر زندہ رہتی ہے۔ ہمارے مجاہد ہیروز ہر سطح اور میدان میں عزم اور جہادی عمل کو برقرار رکھنے کے لیے شہید کے راستے کو مکمل کرنے کے لیے ان سے تحریک لیتے ہیں