سچ خبریں:میانمار کی فوج کے ترجمان نے فوجی بغاوت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ میانمار کی مسلح افواج کے پاس اقتدار پر قبضہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
ا سپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج کے ترجمان ژاؤ مون تھون نے منگل کو ملک کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ کیا اور اس سے انکار کیا کہ میانمار میں بغاوت ہوئی ہے،رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج کے ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بغاوت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کی مسلح افواج کے پاس اقتدار پر قبضہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا،انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد انتخابات کروانا اور کامیاب ہونے والی پارٹی کو اقتدار منتقل کرنا ہے۔
یادرہے کہ یکم فروری کو میانمار کی فوج نے انتخابات میں دھوکہ دہی کا حوالہ دیتے ہوئے آنگ سان سوچی اور دیگر اعلی سرکاری عہدیداروں کو معزول کردیا،میانمار کی فوجی بغاوت کے بعد پورے ملک میں حالیہ دنوں میں مظاہرے اور تشدد پھیل گئے ہیں ، مغربی ممالک خصوصا امریکہ نے بار بار سوچی کی حمایت میں میانمار کی فوج کو متنبہ کیا ہے،میانمار کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ میانمار آرمی کے ایک کمانڈر انچیف مین این انگ ہلنگ کو ایک سال کے لئے اقتدار منتقل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سوچی کی سربراہی میں نیشنل ڈیموکریٹک یونین پارٹی نے 23 نومبر کو میانمار کے پارلیمانی انتخابات میں 83 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، فوجی بغاوت کی افواہوں کے بعد جب میانمار کے بیشتر ٹیلی ویژن چینلز بند کردیئے گئے تھے ، تو اس ملک کی فوج کے میاوڈی ٹیلی ویژن چینل نے گھنٹوں قبل اعلان کیا تھا کہ فوج آئین کے مطابق ہنگامی حالت کا اعلان کررہی ہےتا کہ اس طرح اس کو استعمال کرنے کے لیے وسیع اختیارات مل جائیں ،میانمار کی فوج کے اعلان سے قبل ، میانمار کے صدر وین منٹ اور متعدد دیگر سمیت حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک یونین پارٹی کی رہنما ، آنگ سان سوچی اور نیشنل ڈیموکریٹک یونین پارٹی کے دیگر اعلی عہدیدار وزیر مملکت کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔