کیا ٹرمپ جنگ بندی اور امن بحال کرنی کی کوششوں کو جاری رکھیں گے

ٹرمپ

?️

کیا ٹرمپ جنگ بندی اور امن بحال کرنی کی کوششوں کو جاری رکھیں گے
معروف عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے غزہ میں جنگ بندی کے بعد کے حالات اور شرم الشیخ کانفرنس کے نتائج پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی جنگ بندی پر آمادگی دراصل اسرائیل کی عسکری اور سیاسی ناکامی کا ثبوت ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس اعتراف کہ “اسرائیل پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتا، ایک تاریخی بیان ہے جو اس ناکامی کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
عطوان نے اپنی تحریر میں لکھا کہ یہ بیان دراصل اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ اسرائیل جنگ جاری رکھنے کی سکت کھو چکا ہے اور اس کے مغربی اتحادی، بالخصوص امریکہ، اب اس جنگ کا عالمی سطح پر دفاع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل دو برس تک ایک ایسی مزاحمتی تحریک سے برسرپیکار رہا جو وسائل کے لحاظ سے کمزور ضرور تھی، مگر ایمان، عزم اور حکمت میں ناقابلِ شکست ثابت ہوئی۔ نیتن یاہو نہ صرف عسکری میدان میں ناکام ہوا بلکہ اسے سیاسی طور پر بھی شدید نقصان اٹھانا پڑا۔
عطوان کے مطابق نیتن یاہو کی جنگ بندی قبول کرنے کی بنیادی وجوہات میں درج ذیل عوامل شامل ہیں:داخلی محاذ پر کنٹرول اور اپنی کمزور سیاسی و فوجی پوزیشن کو بہتر بنانے کی کوشش۔ٹرمپ انتظامیہ پر دوبارہ اثر و رسوخ حاصل کر کے عالمی تنہائی کو توڑنے اور بین الاقوامی عدالت کے فیصلوں سے بچنے کی کوشش۔یمن کے محاذ پر ناکامی، جہاں حوثی حملے مسلسل جاری ہیں۔لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگی مقاصد میں ناکامی اور اس تنظیم کی نئی حکمت عملیوں کے باعث خطرات میں اضافہ۔شام میں اسرائیلی اہداف کی ناکامی اور اثر و رسوخ میں کمی۔غزہ میں مزاحمتی قوتوں کا مضبوط رہنا، جہاں تباہی کے باوجود فلسطینی جنگجو اب بھی اسرائیلی تنصیبات پر حملے کر رہے ہیں اور خلعِ سلاح ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔
عبدالباری عطوان نے شرم الشیخ کانفرنس کے بعد کے امکانات پر سوال اٹھایا کہ آیا قیدیوں کے تبادلے کے بعد جنگ بندی کے دوسرے اور تیسرے مراحل بھی طے ہوں گے یا نہیں؟ اور کیا صدر ٹرمپ، جو امن کے نوبل انعام کے حصول میں ناکام رہے، اس عمل کو آگے بڑھائیں گے یا نہیں؟
انہوں نے خبردار کیا کہ حالات ابھی غیر یقینی ہیں، کیونکہ اسرائیل ماضی میں بھی وعدہ خلافی کرتا رہا ہے۔ ان کے مطابق ممکن ہے کہ جنگ بندی دیرپا ثابت نہ ہو، جس سے خطے میں صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے۔
عطوان نے مزید کہا کہ اگرچہ مستقبل کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے، تاہم ایک بات طے ہے کہ فلسطینی مزاحمت مضبوط اور فعال ہے، اور امکان ہے کہ اس کا اثر اب غربِ اردن تک پھیل جائے، جبکہ یمنی ماڈل دیگر محاذوں پر بھی دہرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ جمعہ کو دوپہر ۱۲ بجے نافذالعمل ہوا۔ اسرائیلی کابینہ نے اس کی منظوری جمعہ کی صبح دی تھی۔

مشہور خبریں۔

نعمان اعجاز کی ویکسین سے متعلق افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل

?️ 4 جون 2021کراچی (سچ خبریں) پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار نعمان اعجاز نے

اسرائیل،فرانس اور امریکہ مثلث کی لبنان کو خانہ جنگی میں ڈھکیلنے کی کوشش

?️ 3 اگست 2021سچ خبریں:عربی زبان کے ایک ذرائع ابلاغ نے لبنان میں خانہ جنگی

بجلی کے نرخ میں ظالمانہ اضافہ مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں:پی ٹی آئی

?️ 16 جون 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخ

جو بائیڈن کے خلاف ڈاکٹر جِل پر بڑھاپے کے استحصال کا مقدمہ دائر

?️ 22 مئی 2025سچ خبریں: ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی محکمہ انصاف کے معروف

صیہونی حکومت کا سردار سلیمانی کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف

?️ 21 دسمبر 2021سچ خبریں:  امان نامی صیہونی حکومت کی فوج کی اینٹی انٹیلی جنس

عارف نظامی انتقال کر گے

?️ 21 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) عارف نظامی کے بھانجے بابر نظامی نے نجی چینل

وزیر اعظم ملک میں آنے والی پریشانیوں کی ذمہ داری قبول کر لی

?️ 21 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے

اسرائیل کی ایرانی میزائل حملوں میں تباہ عسکری تنصیبات کی عکس بندی پر غیرملکی میڈیا کو دھمکیاں

?️ 20 جون 2025سچ خبریں: اسرائیلی حکومت نے ایران کے میزائل حملوں کو روکنے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے