سچ خبریں: سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے منگل کی شام اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل غزہ کے بحران کے حل کے لیے کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی واضح مذمت کرتا ہے اور ان کا قتل عام بند کرنے نیز یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے غزہ جنگ کے بارے میں سلامتی کونسل میں کیا کہا؟
بن فرحان نے مزید کہا کہ یکے بعد دیگرے بحرانوں کے تناظر میں سلامتی کونسل کی خاموشی ناقابل قبول ہے اور یہ کونسل بحران کو طول دینے کی قیمت ادا کرے گی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ 7 اکتوبر کے حملے غزہ میں ہونے والے قتل عام کا جواز پیش نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی چیز عام شہریوں کے قتل عام اور اغوا یا عوامی مقامات پر راکٹ فائر کرنے کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔
الجزیرہ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ دوہری پالیسی کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اور اس کے نتیجہ میں بحران غزہ سے دوسرے علاقوں تک پھیل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ کے بحران کے حل کے لیے کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہے اور مسئلہ فلسطین کے حل میں تاخیر کی ذمہ دار ہے۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل پر کس کی حکمرانی ہے؟ چین کا کیا کہنا ہے؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم خطے کے بہتر مستقبل کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے بہتر صورتحال کی ضمانت دیتا ہے نیز فلسطین اسرائیل تنازع کی وجوہات کو نظر انداز کرنے سے کبھی بھی منصفانہ امن حاصل نہیں ہو سکتا۔