سچ خبریں: اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے غزہ کی پٹی میں سلامتی کونسل کی مجوزہ جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف امریکہ کے ویٹو کے استعمال کے بعد واشنگٹن کی پالیسی کو کرائے کی اور متضاد قرار دیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کے خلاف ویٹو کا حق استعمال کرنے کو واشنگٹن کا دوہرا معیار قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر عالمی ردعمل
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ژانگ جون نے غزہ کے بارے میں واشنگٹن کے دہرے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کو غزہ میں فوجی کاروائیاں جاری رکھنے کا جواز غزہ کے شہریوں کی زندگیوں ، حفاظت اور انسانی ضروریات کے لیے تشویشناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگی کارروائیوں کے جاری رہنے کا جواز پیش کرنا اور تصادم کو پھیلنے نہ دینے کے بارے میں دیے جانے والے بیانات بھی متضاد ہیں، فوجی کارروائیوں کو جاری رکھنے کا جواز پیش کرنا اور ساتھ ہی ساتھ مسلسل انسانی حقوق کی بات کرنا اور عورتوں کے حقوق کی حمایت کرنا خالص منافقت ہے۔
اس چینی نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ ہر وہ واقعہ جس کا ہم سیاسی منظر نامے میں امریکہ سے مشاہدہ کر رہے ہیں وہ غزہ کے مسئلے کے خلاف امریکہ کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف امریکہ کے ویٹو کا کیا مطلب ہے؟
مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی شام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ کی گئی، سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 13 ارکان نے حق میں ووٹ دیا، ایک رکنامریکہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ ایک رکن، برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔