چین برطانوی پارلیمنٹ میں رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا:برطانیہ کا دعوٰی 

برطانیہ

?️

چین برطانوی پارلیمنٹ میں رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا:برطانیہ کا دعوٰی

لندن کے داخلی سیکیورٹی ادارے ایم آئی فائیو نے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان اور عملے کو ایک نیا انتباہ جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ چین کا سرکاری انٹیلیجنس نظام دو بھرتی ماہرین اور پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ پلیٹ فارموں کے ذریعے برطانیہ کے قانون ساز ادارے میں رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ انتباہ ایک مشترکہ ای میل کے ذریعے اسپیکر ہاؤس آف کامنز اور چیئرمین ہاؤس آف لارڈز نے ارکانِ پارلیمنٹ کو بھیجا۔

ایم آئی فائیو نے اپنی بریفنگ میں کہا ہے کہ چین کی وزارتِ سیکیورٹی پارلیمنٹ سے وابستہ عملے، مشیروں اور دیگر متعلقہ افراد سے لنکڈ اِن، بھرتی کرنے والی کمپنیوں اور نام نہاد ’’آزاد مشیروں‘‘ کے ذریعے رابطے کر رہی ہے۔ اس کا مقصد مبینہ طور پر معلومات اکٹھی کرنا اور برطانوی پالیسی ساز حلقوں میں اثر انداز ہونے کے لیے طویل المدت تعلقات قائم کرنا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق اس انتباہ میں دو ایسے افراد کا بھی ذکر ہے جو نجی بھرتی ماہرین کے طور پر کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن لنکڈ اِن پر وسیع پیمانے پر پارلیمانی عملے اور سیاسی مشیروں سے رابطہ کر کے چین کی وزارتِ سیکیورٹی کے لیے نیٹ ورک سازی کر رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بھی ایسی متعدد رپورٹیں سامنے آچکی ہیں جن میں کہا گیا کہ چینی ایجنٹس جعلی ملازمت کے اشتہارات، فرضی پروفائلز اور پیشہ ورانہ رابطوں کا استعمال کرتے ہوئے حساس شعبوں — جیسے تعلیمی ادارے، دفاعی صنعتیں اور سرکاری دفاتر — سے غیرمحرمانہ مگر اہم معلومات اکٹھی کرتے ہیں۔

یہ نیا انتباہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب برطانیہ کی سیاست ایک حالیہ عدالتی کیس سے متاثر ہے۔ اس کیس میں دو برطانوی شہریوں پر چین کے لیے جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا، مگر حکومت کی جانب سے ضروری دستاویزات فراہم نہ کیے جانے کے باعث استغاثہ نے کارروائی روک دی۔ اس اقدام کے بعد یہ بحث تیز ہوگئی ہے کہ آیا برطانیہ کے پرانے قوانین کے تحت چین کو ’’دشمن ریاست‘‘ قرار دیا جا سکتا ہے یا نہیں، اور دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر نرمی برتنے کا الزام لگا رہی ہیں۔

گزشتہ برسوں میں برطانیہ کے خفیہ ادارے اور سائبر سیکیورٹی ایجنسیاں چین کی مبینہ سرگرمیوں سے متعلق متعدد سخت رپورٹس جاری کر چکی ہیں۔ ان رپورٹس میں بارہا کہا گیا ہے کہ چینی عناصر برطانیہ کے حساس اداروں میں اثرانداز ہونے کے لیے معلوماتی نیٹ ورک قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ادھر لندن میں چینی سفارتخانہ اس تازہ انتباہ پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دے سکا، تاہم ماضی میں چین ایسے تمام الزامات کو سیاسی مقاصد پر مبنی اور بے بنیاد قرار دیتا رہا ہے۔ بیجنگ کا مؤقف ہے کہ برطانیہ اور چین کے تعلقات کو باہمی احترام اور اقتصادی تعاون کے اصولوں پر آگے بڑھنا چاہیے، نہ کہ سیکیورٹی بیانیے کے ذریعے کشیدگی پیدا کی جائے۔

مشہور خبریں۔

امریکی سینیٹر کا سعودی حکام کے ساتھ سخت سلوک کرنے کا مطالبہ

?️ 21 اگست 2021سچ خبریں:ایک سینئر امریکی سینیٹر نے سعودی حکام کے خلاف سخت سلوک

اردن میں امریکہ کے خلاف مظاہرے

?️ 18 نومبر 2023سچ خبریں:اردن کے دارالحکومت امان نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم

کیف اور تل ابیب کے لیے وائٹ ہاؤس کی امداد

?️ 7 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکی میڈیا نے جمعرات کی صبح خبر دی ہے کہ وائٹ

امریکہ نے ہٹلر کی پالیسی اپنائی

?️ 17 مئی 2023سچ خبریں:پینٹاگون کے سابق مشیر نے معنی خیز بیانات میں کہا کہ

امریکیوں کا کرسمس کے تحائف کم خریدنے کا اعلان

?️ 23 نومبر 2022سچ خبریں:امریکہ بھر میں متعدد گھرانے، خوردہ فروش اور خیراتی ادارے بڑھتی

مریم نواز خود متحرک! عید پر مختصر وقت میں بہترین صفائی کا ریکارڈ قائم

?️ 8 جون 2025لاہور (سچ خبریں) وزیراعلی پنجاب مریم نواز عیدالاضحی کے موقع پر صوبے

پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی ایوان میں واپسی پر وہ ان کا خیرمقدم کریں گے۔راجا پرویز اشرف

?️ 29 ستمبر 2022لاہور: (سچ خبریں) قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے کہا

امریکی فضائیہ ناکارہ اور کمزور ہو چکی ہے: ہیریٹیج

?️ 26 اکتوبر 2021سچ خبریں:  2022 میں امریکی فوجی طاقت کے انڈیکس پر اپنی تازہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے