سچ خبریں:ٹویٹر میں جاری غیر معمولی بحرانوں، بشمول ملازمین کی برطرفی ، استعفیٰ اور مالیاتی مسائل نے کچھ لوگوں کو اس کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے امکان کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا ہے۔
ایلون مسک کو 44 بلین ڈالر کے معاہدے میں ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کیے چند دن ہوئے ہیں کہ دنیا کے امیر ترین شخص نے اس مقبول سوشل نیٹ ورک کے لیے کئی خواب دیکھے ہیں، تاہم جس دن سے مسک ٹویٹر کے مالک کی کرسی پر بیٹھے ہیں، اس سوشل نیٹ ورک میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
تاہم ان کے مالک بننے کے بعد ٹویٹر کی مشکلات دوگنی ہوگئی ہیں،کمپنی کے چند اعلیٰ ترین کارکنوں کے بڑے پیمانے پر استعفوں کے بعد ٹویٹر کے دفاتر کا بند ہونا تازہ ترین واقعہ ہے جس نے اس کمپنی کو بحران میں ڈال دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے اس کمپنی کے ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفی نے پوری دنیا میں پہلی خبر بنی اور اس پر متعدد ردعمل بھی دیکھنے کو ملے،ان میں سے ایک اور تبدیلی، جسے اب روک دیا گیا ہے،ٹویٹر بلیو سروس خرید کر بلیو ٹک حاصل کرنے کے لیے، $8 ادا کرنا تھے۔
قابل ذکر ہے کہ اس فیچر کے متعارف ہونے کے بعد بہت سے صارفین نے بلیو ٹِکس خرید کر مختلف لوگوں اور برانڈز کے جعلی اکاؤنٹس بنائے، اس مسئلے نے سامعین کو غلط فہمی میں ڈال دیا کہ یہ تصدیق شدہ اکاؤنٹس کسی مشہور شخص یا برانڈ سے متعلق ہیں جبکہ ان میں سے کچھ جعلی اکاؤنٹس جو مشہور برانڈز کے ناموں سے بنائے گئے تھے، ان کمپنیوں کے خلاف ٹویٹس شائع کرتے ہیں۔
ان ٹویٹس میں سب سے مشہور Coca-Cola، Nestlé اور Eli Lilly فارماسیوٹیکل کمپنی ہیں،کوکا کولا کے جعلی اکاؤنٹ نے ٹویٹ کیا کہ ہم پلاسٹک کی پیداوار اور آلودگی میں سب سے زیادہ ملوث ہیں، نیسلے نے لکھا کہ ہم آپ کا پانی چوری کر کے آپ ہی کو بیچ رہے ہیں۔