ٹرمپ کی جانب سے حامیوں کی تشویش کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت جاری

ٹرمپ

?️

ٹرمپ کی جانب سے حامیوں کی تشویش کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت جاری

امریکی جریدے پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن ارکان کانگریس پر اپنے ووٹرز کی جانب سے اسرائیل کی حمایت پر نظرثانی کے لیے شدید دباؤ ہے، لیکن وہ اب بھی صرف علامتی اور محتاط تنقید پر اکتفا کر رہے ہیں اور اسرائیل کی پشت پناہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور ریپبلکن قیادت کی یہ نرم رویہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ان کے اندرونی حلقوں میں اسرائیل مخالف آوازیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جو ان قدامت پسند ریپبلکنز سے مختلف سوچ رکھتے ہیں جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مقدس سمجھتے ہیں اور اس پر تنقید سے گریز کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل پر غزہ جنگ کے حوالے سے کوئی طویل مدتی حل پیش کرنے کا دباؤ ڈالنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کے بقول ایسا کرنے سے حماس کو انعام مل سکتا ہے، اور میں اس کا حامی نہیں ہوں۔
اگرچہ امریکہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بحران کو نظرانداز نہیں کر رہا، تاہم ٹرمپ نے صرف یہ کہا کہ امریکہ کھانے پینے کی اشیاء اور فوڈ سینٹرز فراہم کرے گا تاکہ فلسطینی عوام کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
ریپبلکن ارکانِ کانگریس کی اکثریت اب بھی اسرائیل کی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، اور وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کے دفاعی حق کا اعادہ کر رہے ہیں۔ تاہم، پارٹی کے دائیں بازو کے ارکان اب کھلے عام اس جنگ پر تنقید کر رہے ہیں اور اسے سیاسی طور پر نقصان دہ اور امریکہ کی عالمی ساکھ کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
کانگریس سے باہر بھی ٹرمپ کے قریبی حلقے، جن میں بااثر قدامت پسند شخصیات شامل ہیں، اسرائیل کے خلاف اپنے موقف میں زیادہ واضح ہوتے جا رہے ہیں۔
پولیٹیکو کا کہنا ہے کہ یہ مایوسی امریکی معاشرے کے بدلتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔ حالیہ گالوپ سروے کے مطابق، 60 فیصد امریکی شہری غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو ناپسند کرتے ہیں۔ تاہم، ریپبلکن ووٹرز کی اکثریت (71 فیصد) اب بھی اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی حمایت کرتی ہے، جو کہ ٹرمپ کے دور صدارت سے اب تک تقریباً ویسی ہی برقرار ہے۔
یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ امریکی سیاست میں اسرائیل کے بارے میں رویے تبدیل ہو رہے ہیں، لیکن ریپبلکن قیادت اور خاص طور پر ٹرمپ اب بھی اس تبدیلی کے دباؤ کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

مشہور خبریں۔

جمہوریت کے تسلسل کیلئے باہمی ہم آہنگی اور سیاسی مکالمے کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، صدر مملکت

?️ 29 مئی 2025لاہور: (سچ خبریں) صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ

کیا اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کو نہیں مارتا؟ بائیڈن کیا کہتے ہیں؟

?️ 28 اکتوبر 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی بمباری میں اب

ہم پر روس کی حمایت کا الزام حران کن:سعودی عرب

?️ 18 اکتوبر 2022سچ خبریں:سعودی عرب کے وزیر دفاع نے اس ملک پر روس کی

سعودی میڈیا کے متعلقہ سوالات؛ کیا امریکہ قابل اعتماد ہے؟

?️ 14 اگست 2023سچ خبریں:جوہری معاہدہ یا کسی بھی قسم کا معاہدہ جو ایران اور

اسرائیل کا سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا خیال سراب میں بدل گیا:رائے الیوم

?️ 13 اپریل 2023سچ خبریں:ایک عرب اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں ایران اور سعودی

یمن کے شہر مأرب پر سعودی لڑاکا طیاروں کے شدید حملے

?️ 19 نومبر 2021سچ خبریں:یمنی فورسز کی شاندار کامیابیوں کے بعد سعودی اتحاد کے لڑاکا

تربت لانگ مارچ کے شرکا کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست، فریقین 4 بجے تک ذاتی حیثیت میں طلب

?️ 21 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف

صیہونی جنگی جرائم کی حمایت کون کر رہا ہے؟

?️ 8 جولائی 2023سچ خبریں: جنین میں صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کے باوجود امریکی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے