سچ خبریں:صہیونی حکومت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ موجود صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو ایک بار پھر کابینہ تشکیل دینے کے لیے دعوت دی گئی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی سربراہ ریولن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو کابینہ کی تشکیل دینے کی دعوت دی ہے، اسرائیلی صدر نے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو کو کابینہ تشکیل دینےکی دعوت دی ہے کیونکہ ان کے پاس زیادہ ووٹ تھے۔
واضح رہے کہ صہیونی حکومت کے سربراہ نے صیہونی پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد ایک بار پھر بنیامین نیتن یاہو کو کابینہ بنانے کا حکم دیاجبکہ ان کے پاس کم سے کم 60 سیٹ سیٹوں کے لئے ضروری اتحاد بنانے اور کابینہ تشکیل دینے کے لئے 28 دن باقی ہیں، ریولن نے منگل کے روز دوپہر کے وقت ایک تقریر میں کہا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ بنیامین نیتن یاہو مقدمے کی سماعت میں ہیں ، لیکن ان کی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ کون کنسیٹ کا اعتماد حاصل کرسکتا ہےجبکہ اب تک کسی دوسرے امیدوار نے کنسیٹ میں اکثریت حاصل نہیں کی۔
ریولن نے مزید کہا انھیں معلوم ہے کہ ایسے امیدوار کا تعین کرنا جس کے خلاف سماعت جاری ہو، پریشانی کا باعث ہوسکتا ہے لیکن سپریم کورٹ نے اس کی اجازت دی ہے اور اس پر بحث کی کوئی گنجائش نہیں ہے،یادرہے کہ پیر کو ریولن کی 13 کنسیٹ دھڑوں کے ساتھ مشاورت میں چار نشستوں میں سے 52 نے نیتن یاہو کو ووٹ دیا ، جبکہ پانچ میں سے 45 نشستوں نے لاپڈ کو ووٹ دیااوریامینا پارٹی نے اپنے رہنما نفتالی بنت کو ووٹ دیا ،تاہم نیو امید پارٹی نے جیوڈن سار کو ووٹ دیا۔
قابل ذکر ہے کہ دونوں عرب دھڑوں نے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا،در ایں اثنا لاپڈ نے اسرائیلی صدر کے ریمارکس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر کے فیصلے کو سمجھتے ہیں اور احتجاج نہیں کرسکتے ہیں،تاہم انہوں نے کہا کہ بنیامین نیتن یاہو کو نئی کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دینا اسرائیل کی بدنامی اور شرم کی بات ہے۔
مشہور خبریں۔
ڈی جی خان میں لینڈ سلائیڈنگ میں ہوٹل مافیا ملوث
ستمبر
غرہ کے بارے میں الجزائر کی مصر سے اپیل
جولائی
بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری خواتین کی بے حرمتی کا ہولناک واقعہ
اپریل
دیرالزور میں امریکی جرم اور سخت ردعمل کی ضرورت
مارچ
30 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسین کا آغاز ہو چکا ہے
مئی
نفتالی بینیٹ آئندہ صہیونی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے
جون
شام کو پھر سے کون میدان جنگ بنانے کی کوشش کر رہا ہے؟
جولائی
چیف جسٹس کا اختیار محدود کرنے کی قانون سازی کی ٹائمنگ پر سوالیہ نشان ہے؟ صدر مملکت
مارچ