سچ خبریں:امریکہ اور اس کے اتحادی کابل ہوائی اڈے سے لوگوں کو جلد سے جلد نکال رہے ہیں جبکہ ہوائی اڈے سے لوگوں کی روانگی کو مکمل کرنے کے لیے 30 ستمبر کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے اور اس ہوائی اڈے میں سکیورٹی کی صورتحال اب بھی غیر مستحکم ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نےاپنی ایک رپورٹ میں کابل ایئرپورٹ سے متعلق تازہ ترین اعدادوشمار اور صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے اس ائیرپورٹ سے فوجیوں اور غیر ملکی شہریوں کے انخلاء کے عمل سے متعلق معلومات فراہم کی ہیں، کچھ رپورٹس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتہ کو اپنے شہریوں کا کابل ایئر پورٹ سے انخلا ختم کر دیں گے اور اب اپنے شہریوں اور اتحادیوں کو نکالنے کے لیے پروازیں فراہم نہیں کریں گے،تاہم اگر ضرورت پڑی تو امریکی فوج 30 ستمبر تک کابل ایئرپورٹ سے لوگوں کو نکالنا جاری رکھے گی ، تاہم پینٹاگون نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی فوجیوں اور فوجی ساز و سامان کا انخلا ایک ترجیح ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ 14 اگست سے اب تک 5100 امریکی افغانستان چھوڑ چکے ہیں تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 1500 امریکی اب بھی افغانستان میں ہیں جن کے سلسلہ میں واشنگٹن انتظامیہ کوشش کر رہی ہے کہ یا تو ان سے رابطہ کرے یا انہیں بتائے کہ کابل ہوائی اڈے تک کیسے پہنچنا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کے مطابق برطانوی افواج کابل سے لوگوں کو نکالنے کے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں اور اس عمل سے متعلقہ سہولیات بند ہونے والی ہیں،یادرہے کہ اس وقت کی برطانوی کاروائی برطانوی شہریوں کے انخلاء پر مرکوز تھی جن لوگوں کی روانگی کا عمل ہموار تھا اور وہ لوگ جو پہلے ہی ہوائی اڈے پر موجود تھے۔
واضح رہے کہ برطانیہ اب تک 13700 سے زائداپنے اور افغان شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے نکال چکا ہےجس کے بعد برطانوی مسلح افواج کے سربراہ نک کارٹر نے کہا کہ ہم افغانستان سے انخلا کے اختتام کے قریب ہیں۔