سچ خبریں:الجزائری جوڈوکار فتحی نورین نے کہا کہ مجھے صیہونیوں کو غصہ دلانے پر خوشی ہےجبکہ آج کل مجھے عالم اسلام کی طرف سےحوصلہ افزائی کی بے شمار کالیں موصول ہوئی ہیں۔
القدس العربی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الجزائر کے جوڈوکار فتحی نورین جو فلسطینی عوام کی حمایت میں 2020 اولمپک کھیلوں میں صیہونی حکومت کے نمائندے کے ساتھ مقابلہ کرنے سے دستبردار ہوگئے تھے ، نے صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں اپنے اور اپنے کوچ کے اس فیصلے کا دفاع کیااور اس کو الجزائری قوم کے لیے قابل فخر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھےبہت خوشی ہے کہ میں نے صیہونیوں کو غصہ دلایا ہے،مجھے آج کل عالم اسلام کی طرف سے حوصلہ افزائی پر مبنی بہت ساری کالیں موصول ہوئی ہیں۔
الجزائر کے ایتھلیٹ نے مزید کہا کہ میں یہ جان کر حیران رہ گیا کہ میرے اگلے میچ کے لئے ہونے والی قرعہ اندازی میں صہیونی کھلاڑی کا نام آیا ہے تاہم میں نے مقابلہ نہ کرنے کے فیصلے میں ذرہ بھی دیر نہیں لگائی ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل الجزائر کے جوڈوکا ر جنھیں بین الاقوامی جوڈو فیڈریشن IJFنے ٹوکیو اولمپکس میں صہیونی نمائندہ کا مقابلہ نہ کرنے پر عارضی طور پر معطل کردیا تھا ، نے پریس ٹی وی کو دیے جانے والے اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کہاکہ جب غاصب صیہونی حکومت نمائندے کے ساتھ میرا مقابلہ طے پایا، ایسی حکومت جو بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرتی ہے تو میں نے کھیلنے سے منع کر دیا۔
پریس کارٹر کے رپورٹر رابرٹ کارٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں فتحی نورین نے مزید کہاکہ مجھے صیہونی حکومت کے ایک کھلاڑی کا سامنا کرنا پڑا وہ حکومت جس نے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے، ایک ایسی حکومت جو بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرتی ہے اور انھیں گھروں سے نکال دیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ میں ایسے فرد کے ساتھ مقابلہ نہیں کرنا چاہتا جو اس طرح کی حکومت کی نمائندگی کرتا ہو۔
انھوں نے مزیدکہا کہ میں نہیں چاہتا کہ اس طرح کا مقابلہ الجزائر کے جھنڈے تلے ہو ، جو فلسطینی تحریک کی حمایت کرتا ہے،واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا نے اسلامی اور عرب کھلاڑیوں کےاس اقدام کو ٹینکوں اور فوجی ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک قرار دیا ہے۔