سچ خبریں: امریکہ نے غزہ کے خلاف جنگ میں صیہونی حکومت کی مدد کے لیے 100 BLU-109 بنکر بسٹر بم تل ابیب بھیجے ہیں۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ امریکہ نے غزہ پٹی میں فلسطینی تحریک حماس کے خلاف جنگ کو تقویت دینے کے لیے اسرائیلی فوج کو 2000 پاؤنڈ وزنی BLU-109 بموں کے 100 یونٹ، ہزاروں دیگر گولہ بارود اور ہتھیاروں کے نظام کے ساتھ اسرائیلی فوج کو فراہم کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینڈرز نے تل ابیب کے لیے امریکی امداد کو مشروط کرنے کا مطالبہ کیا
کہا جاتا ہے کہ تقریباً 15000 بم اور 57000 توپ گولے صہیونی فوج کے حوالے کر دیے گئے جبکہ امریکہ نے 100 BLU-109 بسٹر بم بھی تل ابیب کو منتقل کیے ہیں۔
BLU-109 بم مبینہ طور پر زیادہ سے زیادہ زمینی نقصان پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس میں 2000 پاؤنڈ وزنی وار ہیڈ ہے جو کنکریٹ کے بنکروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،صیہونی حکومت اس طرح کے بموں کو حماس کی سرنگوں اور زیر زمین تنصیبات کے وسیع نیٹ ورک تباہ کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔
تاہم، کئی سکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو ایسے بم پہنچانے سے شہریوں کی حفاظت اور ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے اعلیٰ امریکی حکام بشمول وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے دعوے کھولکھے ثابت ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ بم حماس کی سرنگیں کے خلاف بی استعمال کیے جائیں تب بھی دھماکوں کی جگہ کے ارد گرد پناہ گزین کیمپوں میں موجود شہریوں اور ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کے لیے ایک اہم خطرہ ہوں گے اور شہریوں کو ممکنہ نقصان پہنچے گا لہذا ایسے بموں کے استعمال پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب ایک تجزیاتی رپورٹ میں روئٹرز نے حماس کے تین کمانڈروں کے نام بتائے ہیں اور انہیں قتل کرنے کے تل ابیب کے طویل المدتی منصوبے سے آگاہ کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ ضیف، سیکنڈ کمانڈ مروان عیسیٰ اور غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار وہ تین افراد ہیں جو اسرائیل کی فہرست میں سرفہرست ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے حماس کے تین نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ تینوں رہنما غزہ کی سرنگوں سے حماس کے فوجی آپریشن کی ہدایت کریں گے اور اسرائیل میں قید فلسطینیوں کو آزاد کرانے کے لیے صیہونیوں قیدیوں کے تبادلے پر مبنی مذاکرات کی قیادت کریں گے۔
دریں اثنا، دو فوجی ماہرین نے روئٹرز کو بتایا کہ سنوار، ضیف اور عیسیٰ کے قتل سے اسرائیل کو ایک اہم علامتی فتح کا دعویٰ کرنے کا موقع ملے گا لیکن اس مقصد کو حاصل کرنا طویل اور مہنگا ہوگا نیز کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اب تک حماس کی طرف سے جن تینوں رہنماوں کا ذکر کیا گیا ہے، اب تک کئی بار اسرائیل کی متعدد قاتلانہ حملہوں میں بچے ہیں ، خاص طور پر محمد ضیف جو اپنے اوپر ہونے والے ساتھ قاتلانہ حملوں کے بعد روپوش ہیں۔
یاد رہے کہ صیہونی قاتلانہ حملوں میں محمد ضیف کی ایک آنکھ ضائع ہوئی اور ایک ٹانگ میں شدید چوٹ آئی، تاہم ضیف اور عیسیٰ کے برعکس، سنور اکثر عوامی ریلیوں میں نظر آتے ہیں ،تاہم وہ اسرائیلیوں کے پکڑے جانے کے خوف سے اب کوئی الیکٹرانک ڈیوائس استعمال نہیں کرتے۔
قبل ازیں وال اسٹریٹ جرنل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر متعدد عہدیداروں کے حوالے سے لکھا تھا کہ صیہونی حکومت کے جاسوس لبنان، ترکی اور قطر میں موجودہ جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینی اسلامی مزاحمت کے رہنماؤں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ کے ہسپتالوں کو کسی کی مدد سے نشانہ بناتا تھا؟ امریکی اخبار کی زبانی
اس اخبار کے مطابق ان قاتلانہ حملوں کی منصوبہ بندی ایک ماہ سے زیادہ عرصہ پہلے کی گئی تھی لیکن حماس کے زیر حراست صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسے ملتوی کر دیا گیا ۔