سچ خبریں: تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن نے غزہ کے ایک اسپتال پر صیہونی فوجیوں کے حملے کی مذمت کی۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو صیہونی فوج کے ٹینکوں اور شکست خوردہ فوجیوں کے غزہ کے الشفاء اسپتال میں داخلے کو ایک کامیابی کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی غزہ میں زمینی حملہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں؟صیہونی تجزیہ نگار کا اظہارخیال
انہوں نے مزید کہا کہ الشفاء اسپتال پر صیہونی غاصبوں کا حملہ ایک بزدلانہ کاروائی ہے جس سے کوئی بھی بے وقوف نہیں بنا اور نہ ہی اس پر کوئی یقین کرے گا،یہ ہسپتال ایک سویلین عمارت ہے، فوجی بیرک نہیں۔
اس سے پہلے غزہ کی پٹی کے اسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی تھی کہ الشفاء اسپتال پر صیہونی افواج کے حملے کے دوران اسپتال میں موجود لوگوں کی جانب سے کوئی گولی نہیں چلائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی قابضین نے ان لوگوں پر گولیاں برسائیں جنہوں نے شفاہ اسپتال سے محفوظ راستے سے نکلنے کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آوروں نے الشفاء ہسپتال کے سرجری اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ پر حملہ کیا، ان کا خیال تھا کہ اسپتال میں داخل ہونا ان کی فتح ہے لیکن انہیں اس اسپتال میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں کا کوئی نشان نہیں ملا۔
اس فلسطینی عہدیدار نے مزید کہا کہ ہم 5 دن سے اس غزہ کے بیمار بچوں کو مصر لے جانے کے لیے مصری فریق سے مشورہ کر رہے ہیں لیکن ابھی تک ہمیں ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ کے ہسپتالوں اور امدادی کارکنوں کے درمیان رابطہ منقطع
فلسطین الیوم نے بھی اطلاع دی تھی کہ الشفاء اسپتال کے اندر سے کئی دھماکوں کی آواز سنی جا سکتی ہے اس لیے کہ صہیونی غاصبوں نے اس اسپتال میں گھس کر اس کے مغربی حصے کے دروازوں اور دیواروں کو دھماکے سے اڑا دیا۔