سچ خبریں: امریکی صدر نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے صیہونیوں کے ہاتھوں غزہ کی جنگ میں امریکی ساختہ بموں سے عام شہریوں کی ہلاکتیں ہونے کا اعتراف کیا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران صیہونی حکومت کے فوجیوں نے امریکی ساختہ بموں کا استعمال کرکے عام شہریوں کا قتل عام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ کا کردار
اس گفتگو کے ایک حصے میں امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ اگر اسرائیل غزہ کے جنوب میں واقع رفح میں اپنی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرتا ہے تو واشنگٹن تل ابیب کو گولہ بارود بھیجنا بند کر دے گا!
بائیڈن نے امریکی ساختہ بموں سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اسرائیل کے ہاتھوں ان بموں کے ذریعے غزہ میں عام شہری مارے گئے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں نے واضح طور پر کہا ہے کہ رفح پر حملے کی صورت میں ہم انہیں وہ ہتھیار فراہم نہیں کریں گے جو وہ عام طور پر دوسرے شہروں اور اس بحران میں استعمال کرتے رہے ہیں اس لیے کہ موجودہ صورتحال میں انہیں ہتھیار اور توپ خانے کے گولے فراہم کرنے کا ہمارا ارادہ نہیں ہے۔
اس سے قبل سی این این نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن نے رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے خوف اور تشویش کی وجہ سے تل ابیب کو ہتھیاروں کا ایک بڑا پیکج بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس اہلکار کے مطابق مذکورہ ہتھیاروں کے پیکج میں 1800 2000000 پاؤنڈ (907 کلوگرام) بم اور 1700 227 کلوگرام بم شامل ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت اور قابضین کی جانب سے نہتے شہریوں پر حملوں میں استعمال کیے جانے والے خوفناک طریقوں کو عالمی برادری نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ کیا جوا کھیل رہا ہے؟
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق جنگ شروع ہونے سے قبل غزہ کی پٹی کی آبادی 22 لاکھ سے زائد تھی جن میں سے رفح میں تقریباً 1.4 ملین فلسطینی پناہ گزینوں نے پناہ لی ہے، ایک گنجان علاقہ جو خون کی ندی میں بدل جائے گا اگر وہ بم استعمال کیے جائیں جن کے بارے میں بائیڈن نے بات کی تھی۔