سچ خبریں:عراق کے ایک سیاسی ذریعے نے پیر کے روز کہا کہ ملک سے امریکی دہشت گرد فوجیوں کا اخراج ناقابل واپسی ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق اس ذریعے نے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے مزید کہا کہ عراقی استقامتی گروہوں کی رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں نے موجودہ عراقی حکومت کے فیصلے کے خلاف متفقہ مؤقف جاری کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا ہے۔
دریں اثناء عراقی شیعہ رابطہ کاری فریم ورک کے رکن محمد التمیمی نے ایک ٹویٹر پیغام میں اس ملک کے وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی کے بیانات کے جواب میں کہا کہ آپ کو یہ حق کس نے دیا؟ شہیدوں کے خون کا سودا کرتے ہو اور تم کون ہو عراق کی قسمت کا فیصلہ کرنے والے اور امریکہ کب سے دوست بن گیا ہے؟
انہوں نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ ان بیانات اور جو کوئی بھی عراق کی خودمختاری کے بارے میں مذاکرات کی کوشش کرے گا اس کے خلاف ایک مضبوط اور مستحکم موقف اختیار کیا جائے گا اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ یہ شخص کس عہدے پر فائز ہے اور کس کی طرف سے اس کی حمایت کی گئی ہے اور یہ کس قدر کام کرتا ہے؟
واضح رہے کہ عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے حال ہی میں وال سٹریٹ جرنل کے ساتھ گفتگو میں کہا تھا کہ عراق کو اپنے ملک میں اب بھی امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت ہے اور داعش کے دہشت گرد عناصر کی تباہی میں کچھ وقت لگے گا!
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں عراق کے اندر لڑنے کے لیے فوج کی ضرورت نہیں ہے مزید کہا کہ داعش کے دہشت گرد جو شام سے عراق میں داخل ہوتے ہیں بغداد کے لیے خطرہ ہیں۔
السوڈانی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ عراق کے لیے ایران اور امریکہ دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا ناممکن نہیں ہے۔
عراقی وزیر اعظم نے امریکی صدر سے ملاقات کی تیاریوں کے لیے مستقبل قریب میں اس ملک سے ایک اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن بھیجنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں تقریباً 200 فوجی تربیتی اور مشاورتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔