سچ خبریں: لبنان میں حماس کے نمائندے نے غزہ جنگ کی حقیقت سے عوام کے ذہنوں کو گمراہ کرنے میں امریکہ کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طوفان الاقصیٰ کی کامیابیوں میں سے ایک خطے میں امریکہ کے نئے مشرق وسطیٰ کے منصوبے کی ناکامی ہے۔
اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنماوں میں سے ایک نے تاکید کی ہے کہ فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کی مخالفت میں نیتن یاہو کی تجویز کے ساتھ کنیسٹ کا معاہدہ یہ ثابت کرتا ہے کہ فلسطینی قوم کے آگے بڑھنے کا واحد راستہ مزاحمت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الاقصیٰ طوفان صہیونی دشمن کے انجام کا آغاز
اسامہ حمدان نے المیادین چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمت نے صیہونیت کے نظریاتی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا نیتن یاہو کا فریبی خواب چکنا چور کردیا ہے۔
حمدان نے مزید کہا کہ امریکی حکومت جو بھی کہہ رہی ہے وہ دراصل مزاحمت پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے ایک قسم کی گمراہ کن پالیسی ہے جس سے یقینا اسے کچھ نہیں حاصل ہونے والا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی خاص اہمیت کے باوجود مزاحمتی تحریک کچھ خاص افراد پر منحصر نہیں ہے بلکہ یہ فلسطینی قوم کی تحریک ہے۔
حماس کے اس رہنما نے کہا کہ مزاحمتی قوتوں کے درمیان تعلقات خون اور قربانیوں سے لکھے اور بنے ہوئے ہیں جن پر غلط پروپیگنڈہ کبھی اثر انداز نہیں ہو سکتا۔
اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت کو مزاحمت کے محور سے امید تھی اور اب بھی یقین ہے کہ یہ راستہ آزادی کی طرف لے جائے گا۔
حمدان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکی حکومت کبھی بھی غیر جانبدار ثالث نہیں رہی ہے بلکہ ہمیشہ غاصب حکومت کی شراکت دار اور حلیف رہی ہے ، تاکید کی کہ الاقصی جنگ کا ایک اہم نتیجہ یہ تھا کہ اس نے واشنگٹن اور تل ابیب کے مفادات کے مطابق خطے کا نقشہ بنانے پر مبنی امریکی منصوبوں کو ناکام کر دیا۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 3 ماہ میں اسرائیل کا کتنا نقصان ہوا ہے؛پہلی بار حزب اللہ کی زبانی
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی دشمن اب بھی رفح پر زمینی حملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ اس کے غزہ پر جتنے بھی حملے اور آپریشن کیے گئے ہیں وہ مکمل طور پر بے نتیجہ رہے ہیں۔