سچ خبریں:صہیونی حکومت نہ صرف سعودی حکومت کے ساتھ جاسوس سافٹ ویئر کے شعبے میں سرگرم کمپنیوں کو تعاون کا لائسنس دیتی ہے بلکہ انہیں ایسا کرنے کی ترغیب بھی دلاتی ہے۔
صیہونی اخباریدیوت اہرونٹ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے سعودی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے جاسوسی سافٹ وئر بنانے کے میدان میں کام کرنے والی متعدد کمپنیوں کو لائسنس جاری کیےہیں،اخبار کے مطابق این ایس او اور تین دیگر کمپنیوں کو اسرائیلی حکومت نے باضابطہ طور پر کئی سالوں تک سعودی عرب کے ساتھ تعاون کرنے کا لائسنس دیا ہے ، اور قابض حکومت بھی جاسوس کمپنیوں کو سعودیوں کے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دلاتی ہے۔
ان کمپنیوں کی اصل سرگرمی ایسے سافٹ ویئر بنانا ہے جو موبائل فون کو ہیک کرسکیں اور اس کے مشمولات تک رسائی حاصل کرسکیں سعودی حکام اس ٹیکنالوجی کو اپوزیشن اور صحافیوں کی جاسوسی کے لئے استعمال کرتے ہیں،اہرونٹ نے لکھا ہے کہ جمال خاشقجی کے متنازعہ قتل اور سعودی حکومت کے ساتھ تعاون بند کرنے کے لئے متعدداداروں اور ممالک کی درخواست کےباوجود بھی یہ تعاون جاری رہا۔
صیہونی اخبار کے مطابق صیہونی حکومت کے کچھ سفارتی عہدیداروں جن میں امریکہ کے سابق سفیر ڈین شابیرو بھی شامل ہیں ، نے ان کمپنیوں کے ساتھ تعاون کیا ہے،واضح رہے کہ گذشتہ سال ٹورنٹو میں قائم ایک تعلیمی تحقیقی تنظیم نے اطلاع دی تھی کہ ریاض اور ابوظہبی نے اسرائیلی کمپنی این ایس او کے ذریعہ تیار کردہ پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے الجزیرہ کے 36 صحافیوں ، پروڈیوسروں ، اینکروں اور ایگزیکٹوز کے سیل فون ہیک کیے تھے۔
لندن میں مقیم العربیہ کے نمائندے کے سیل فون کو بھی ہیک کیا تھا،جبکہ اس سے قبل سعودیوں کے ذریعہ ایمیزون کے مالک جیف بیزوس کے سیل فون کی ہیکنگ نے بڑے پیمانے پر تنازعہ کھڑا کیا تھا۔