سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے اس بات پر زور دیاکہ صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے نمٹنے کا طریقہ صرف اور صرف سیاسی اور عوامی مزاحمت کا آپشن ہے۔
العہد چینل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اپنی تقریر میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا مقابلہ کرنے کے لئے چار اصولوں پر زور دیا، رپورٹ کے مطابق انہوں نے کچھ ممالک اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے نمٹنے کا یہ پہلا اصول ہے کہ سیاسی اور عوامی مزاحمت کے آپشن پر انحصار کیا جائے ۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ نے یاد دلایاکہ دوسرا اصول جس پر عمل کیا جانا چاہئے وہ اوسلو کے فریم ورک سے باہر کسی سیاسی پروگرام پر متفق ہونا اور گذشتہ 3 دہائیوں سے گزرنا ہے جس کا آغاز میڈرڈ کانفرنس سے ہوا تھا اور یہ سیاسی پروگرام اصولوں کی پابندی پر مبنی ہونا چاہئےاور اس میں نیشنلزم ، صہیونی دشمن کے ناجائز قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا نیز بامقصد سیاسی کاروائی اور جامع مزاحمت کے مابین روابط اور صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا مقابلہ اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی اتحاد کی بحالی اور حصول کی کوشش تیسرا اصول ہے، ہنیہ نے بیان کیا کہ ان کی تحریک فلسطینی اتھارٹی کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قانون ساز کونسل کے کامیاب انعقاد کے لئے قاہرہ میں طے پانے والے تمام معاہدوں کی پاسداری کرتی ہے، ہنیہ نے مزید کہا کہ چوتھا اصول امت کے تمام طبقات کے ساتھ شراکت کو مستحکم کرنا ہے کیونکہ موجودہ خطرات نہ صرف فلسطین کے مسئلے سے وابستہ ہیں بلکہ پوری امت اور خطے کو نشانہ بناتے ہیں۔