سچ خبریں: UNRWA نے حال ہی میں صہیونیوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے اپنے ملازمین پر تشدد کی خبر دی ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی جسے UNRWA کے نام سے جانا جاتا ہے نے ایک تفصیلی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ایجنسی کے بعض ملازمین جنہیں حال ہی میں صیہونیوں نے گرفتار کیا تھا، ان پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اعتراف کریں کہ انہوں 7 اکتوبر کے حملے میں حصہ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: UNRWA کے ساتھ صیہونیوں کا سلوک
اپنی رپورٹ میں روئٹرز نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایجنسی کے کچھ ملازمین کو یہ جھوٹا اعتراف کرنے پر مجبور کیا کہ ان کے حماس سے تعلقات ہیں۔
UNRWA نے مزید کہا کہ ہم اپنی رپورٹ اقوام متحدہ کے اندر اور باہر ان ایجنسیوں کو پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دیتی ہیں۔
UNRWA کے مطابق فلسطینی ملازمین کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور تشدد میں شدید مار پیٹ بھی شامل تھی۔
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے سلسلہ وار تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ رات اقوام متحدہ نے صیہونی حکومت کو رفح میں آپریشن کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔
غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے نمائندے اجیت سانگائی نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع رفح علاقے کے خلاف اسرائیلی فوج کی ممکنہ کارروائی گھناؤنے نتائج اور ہے اور انسانیت کے خلاف جرائم کا باعث بن سکتی۔
دوسری جانب گزشتہ شام مصری وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب کو رفح میں کسی بھی فوجی آپریشن کے خطرات سے خبردار کیا۔
مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے انتھونی بلنکن کو بتایا کہ رفح پر حملہ غزہ کی صورتحال کو اس سے بھی بدتر بنا سکتا ہے۔
قبل ازیں غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث شہید ہونے والے افراد کی تعداد 23 تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں غذائی قلت کے باعث 3 بچوں کی شہادت کے بعد پانی کی کمی اور غذائی قلت کے باعث شہادتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
دریں اثنا، صہیونیوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی افواج خان یونس میں پھنس گئی ہیں، صیہونی حکومت کے 13ویں چینل نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی فوجی تھک چکے ہیں اور تین بریگیڈ، گفعاتی، کمانڈو اور 7، سخت جنگ سے تھک چکے ہیں۔
صیہونی چینل نے مزید کہا کہ یہ تینوں آرمی بریگیڈ خان یونس میں شدید لڑائی کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں کر سکی ہیں۔
دیگر رپورٹس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ صہیونی فوج کو غزہ میں پرانے ٹینک استعمال کرنے پڑ رہے ہیں ،عبرانی میڈیا نے اعلان کیا کہ حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں غزہ کی پٹی میں مزاحمت کی جانب سے ملنے والے شدید دھچکے کے بعد اسرائیلی فوج پرانے ٹینک استعمال کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
ان ذرائع ابلاغ نے زور دے کر کہا کہ شمالی اور جنوبی سرحدوں میں پیچیدہ فوجی کاروائیوں کی وجہ سے فوج کو گولہ بارود کی کمی کا سامنا ہے۔
عبرانی زبان کے اخبار معاریو نے بھی کہا ہے کہ جنگ کے چھٹے مہینے میں داخل ہوتے ہوئے صہیونی فوج بظاہر جنوب اور شمال میں بھی الجھن کا شکار ہے۔
اس اخبار نے نشاندہی کی کہ صہیونی فوج کو حالیہ ہفتوں میں خان یونس میں حماس کے لامتناہی سرنگوں کے نیٹ ورک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مزید پڑھیں: UNRWA کو مالی امداد کی معطلی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں سہولت کاری
دوسری جانب سی این این نے ڈیموکریٹک امریکن سینیٹر برنی سینڈرز کے حوالے سے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں بائیڈن کی کوششیں کافی نہیں ہیں اور یہ جنگ تاریخ کے سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے۔
سینڈرز نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں امریکی حکومت ملوث ہے اور نیتن یاہو حکومت کو 10 ارب ڈالر دینا غلط ہے۔