سچ خبریں: Axios نیوز سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے جنگ کے خاتمے اور صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی لیکن صیہونی حکومت نے اس سے زیادہ قابل قبول تجویز کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق Axios نیوز سائٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی اسلامی مزاحمت حماس کے تجویز کردہ نئے معاہدے کو مسترد کر دیا ہے جس میں صہیونی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کے لیے پیش کیے گئے منصوبے
ان ذرائع کے مطابق حماس نے قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے اسرائیل کو ایک نئے معاہدے کی تجویز پیش کی ہے جس میں تین مراحل میں حماس کے زیر حراست صہیونی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
Axios کے مطابق ہر مرحلے میں صہیونی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ میں ایک ماہ سے زیادہ کا وقفہ شامل ہے، تاہم حماس کے نمائندوں نے یہ شرط رکھی ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے میں اسرائیل 40 قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ کی پٹی سے اپنی افواج کا انخلاء شروع کر دے۔
اس امریکی نیوز سائٹ کے مطابق، اس معاہدے کے تیسرے مرحلے پر عمل درآمد، جس کا مقصد جنگی قیدیوں کو رہا کرنا ہے، کا مطلب جنگ کا خاتمہ ہوگا،تاہم اسرائیل نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
البتہ حماس نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی مزاحمت کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے لیے نئے معاہدے پر مذاکرات کرنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے تل ابیب کو جنگ ختم کرنا ہوگی۔
Axios نے لکھا ہے کہ حماس کے نمائندوں نے پہلے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ اور تشدد ختم ہونے کی صورت میں ایک نئے معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: مصر اور قطر کی اسرائیل کو بچانے کی سازش
ایک اسرائیلی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے Axios کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے عہدیداروں نے ثالثوں سے کہا ہے کہ وہ مزید قابل قبول تجویز پیش کرنے کی کوشش کریں۔”
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو غاصب صیہونی حکومت کے خلاف حماس کے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد قابض فوج نے غزہ کی پٹی کو انتقامی اور وحشیانہ حملے کا نشانہ بنایا ہے،ان حملوں کے نتیجے میں 21600 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر عورتیں بچے ہیں۔