سچ خبریں:Axios نیوز ویب سائٹ نے امریکی اور اسرائیلی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک اسرائیلی وزیر کے متنازعہ الفاظ کے بعد امریکی وزارت خارجہ کو اسے اس ملک کا ویزہ جاری کرنے کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔
Axios نے نیوز ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ اسرائیلی وزیر خزانہ Bezalel Smotrich کے پاس سفارتی پاسپورٹ ہے اور وہ آنے والے دنوں میں امریکہ جائیں گے جبکہ اس نے اس سے پہلے تل ابیب حکام سے کہا تھا کہ وہ ایک فلسطینی گاؤں کو زمین بوس کر دیں۔
اس امریکی ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ صیہونی سینئر وزیر کو ممکنہ طور پر ویزا جاری نہ کرنا تل ابیب اور واشنگٹن تعلقات کی تاریخ میں ایک غیر معمولی اقدام ہوگا،اس سے قبل وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرائس نے اسموٹریچ کے الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر ذمہ دارانہ اور نفرت انگیز قرار دیا تھا۔ اگرچہ وزیر کو ویزا جاری کرنے کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، لیکن ایکسیوس نے ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے حالیہ دنوں میں اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو اشارہ دیا ہے کہ اگر اسموٹریچ اپنا دورہ منسوخ کرتے ہیں تو وہ خوش ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 5000 سے زائد امریکی شہریوں نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں مذکورہ وزیر کے امریکہ میں داخلے سے روکنے اور ان کا ویزا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ فلسطینی عوام کے قتل عام کے حوالے سے اسموٹریچ کے بیان کی مذمت سے آگے بڑھ کر اقدامات کرے،امریکی شہریوں نے اپنی درخواست میں فلسطینی قصبوں اور دیہاتوں کے خلاف صیہونی آبادکاروں کے باقاعدہ اور منصوبہ بند حملوں، دہشت پھیلانے اور حوارہ، بورین اور زعترہ کے علاقوں میں فلسطینی عوام کے گھروں کو نذر آتش کرنے کا ذکر کیا ہے۔
اس درخواست کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ نابلس شہر میں فلسطینیوں کے قتل عام پر مبنی صیہونی اقدام کے صرف ایک ہفتے بعد، جس کے دوران 11 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، اسموٹریچ نے حوارہ کا فلسطینی گاؤں کی تباہی اور نابودی کا مطالبہ کیا۔