سچ خبریں:وال اسٹریٹ جرنل نے سعودی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو اپنے 50 بلین ڈالر مالیت کے حصص فروخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اخبار نے کہا کہ سرکاری تیل کمپنی سعودی مارکیٹ میں مزید حصص فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ لندن سنگاپور یا دیگر اسٹاک مارکیٹوں میں حصص کی پیشکش کے بارے میں غیر ملکی مشیروں سے بات چیت کر رہی ہے۔
آرامکو کی حکمت عملی سے باخبر ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ کمپنی اپنے 50 بلین ڈالر کے حصص فروخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ موجودہ اندازے کے مطابق کمپنی کے حصص کا 2.5 فیصد ہو گا،دسمبر 2019 میں، سعودی حکومت نے ریاض اسٹاک ایکسچینج میں اس کمپنی نے 1.725% حصص کی عوامی پیشکش کی جسے اسکی تاریخ کی سب سے بڑی نجکاری کا نام دیا گیا، اس پیشکش سے سعودی حکومت کو 29.4 بلین ڈالر کی آمدنی ہوئی۔
یادرہے کہ ابتدائی طور پر، آرامکو کی قیمت 32 سعودی ریال ($8.53) فی حصص تھی، جس سے کمپنی کی موجودہ قیمت $1.7 ٹریلین ہو گئی، جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے قیمتی کمپنی بن گئی،سعودی تیل کی بڑی کمپنی (9 اپریل) نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس نے 12.4 بلین ڈالر کے معاہدے میں آرامکو پائپ لائن کے اثاثوں کے 49 فیصد حصص کو ایک کنسورشیم کو منتقل کر دیا ہے جس کا مرکز امریکہ میں قائم گلوبل انرجی پارٹنرز (EIG) ہے۔
اس سے قبل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھاکہ اگرچہ میں وعدہ نہیں کر سکتا لیکن آرامکو کے 1 فیصد شیئرز دنیا کی معروف توانائی کمپنیوں میں سے ایک کو فروخت کرنے کی بات ہو رہی ہے۔
یمنی جنگ میں شکست، تیل کی پیداوار اور قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے اخراجات کے بعد سعودی معیشت گہرے بحران کا شکار ہوگئی ہے جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں عمرہ اور حج کے سیزن بھی معطل ہوگئے ہیں،سنٹر فار دی سٹڈی آف دی ٹائم کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے گزشتہ چند مہینوں میں ملکی پیداوار میں اپنی نصف سے زیادہ قیمت کھو دی ہے اور اسے اب بھی تاریک اور مشکل مستقبل کا سامنا ہے۔
سعودی حکومت اب کم آمدنی اور زیادہ مہنگائی کے ساتھ شدید مشکلات کا شکار ہے، جس کے لیے عوامی اخراجات کو کم کرنے اور نیوم پروجیکٹ جیسے بہت سے بڑے منصوبوں کو ملتوی کرنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے، اس حوالے سے حکومت نے سالانہ اخراجات میں 5 فیصد کمی کا باضابطہ اعلان کیا اور وزارتوں، حکومتی اداروں اور کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ بجٹ کے متوقع خسارے کو کم کرنے کے لیے اخراجات میں 20 سے 30 فیصد تک کمی کی جائے۔
اس سلسلے میں آرامکو آئل کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اس سال اپنی سرمایہ کاری کی لاگت کو 2019 میں تقریباً 33 بلین ڈالر کے مقابلے میں کم از کم 25 بلین ڈالر کر دیا ہے، آئل مارکیٹ کی موجودہ سنترپتی اور اس سال کی دوسری سہ ماہی میں ریکوری نہ ہونے کے نتیجے میں اس سال آرامکو کے منافع میں بھی کمی واقع ہوئی، چونکہ آرامکو سعودی عرب کا دوسرا بڑا اقتصادی ادارہ ہے۔
سرمایہ کاری کی لاگت میں کمی کی وجہ سے تمام کاروباری اور متعلقہ شعبے بحران کا شکار تھےجبکہ بن سلمان کے اخراجات اور سعودی معاشی بحران نے آرامکو کو اپنے 50 بلین ڈالر کے حصص فروخت کرنے پر مجبور کیا ہے۔