سچ خبریں:انسانی حقوق کی دو تنظیموں نے آزاد رپورٹوں میں بتایا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جیلیں صحافیوں، ادیبوں، میڈیا کے ارکان اور آزاد سوچ رکھنے والوں کے لیے قبرستان اور ٹارچر چیمبر ہیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت آمرانہ حکومتوں کا طرز عمل انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل 20 کی صریح خلاف ورزی ہے،اس آرٹیکل میں لکھا گیا ہےکہ ہر انسان کو اجتماع اور انجمن کی آزادی کا حق ہے؛ کسی کو کسی انجمن میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسی کچھ جابر حکومتیں شہریوں کو ان کی آزادی سے محروم کر رہی ہیں اور آزاد جماعتوں کے قیام کو روک رہی ہیں،سعودی انسانی حقوق کی تنظیم سند نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ سعودی حکام نے اظہار رائے آزادی پر پابندی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنے ممالک کی جیلوں کو صحافیوں، ادیبوں اور آزاد مفکرین کے قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپ "منا” نے گزشتہ جمعہ کو تاکید کی کہ متحدہ عرب امارات کے حکام لوگوں کو سزا دینے کے لیے تشدد کا استعمال کرتے ہیں اور انھیں اپنے خلاف اعترافی بیانات پر دستخط کرنے پر مجبور کرتے ہیں،سند ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ گزشتہ 4 سالوں سےسعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر سعودی حکام نے جیلوں کو صحافیوں سے بھر دیا ہے اور اس ملک میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے،گرفتار ہونے والوں میں ترکی الجاسر، سامی الثبیتی، خالد العلکمی، حمزه السالم و مروان المریسی وغیرہ شامل ہیں۔
رپورٹ میں آیاہے کہ صحافیوں کو حراست میں لینا اور ان پر پابندی لگانا صحافت کی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے اور سعودی حکام کی ان کاروائیوں کی مذمت کی جاتی ہے،سعودی عرب کے بارے میں جو کچھ کہا جاتا ہے اس کا اطلاق یو اے ای پر بھی ہوتا ہے جیسا کہ منا آرگنائزیشن نے ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ لکھا ہے کہ کہ حزب اختلاف اور سیاسی کارکنوں پر بجلی سے تشدد کیا جاتا ہے۔