?️
سابق امریکی سفیر کی شام میں اسرائیل کی فوجی کاروائی پرکڑی تنقید
سابق امریکی سفیر اور مشرق وسطیٰ کے تجربہ کار سفارتکار جیمز جیفری نے اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ اسرائیل شام میں کیا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے، اور خبردار کیا کہ موجودہ پالیسی پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتی ہے۔
جیفری، جو ماضی میں ترکی میں امریکہ کے سفیر (۲۰۰۸-۲۰۱۰) اور شام کیلئے خصوصی ایلچی (۲۰۱۸-۲۰۲۰) رہ چکے ہیں نے اتوار کے روز کہا کہ اسرائیل نے شام کے خلاف حملے شروع کیے جس کے بعد امریکہ کو مداخلت کر کے جنگ بندی کرانی پڑی۔ لیکن اب سوال یہ ہے کہ اسرائیل کی اصل حکمت عملی کیا ہے؟
سابق سفیر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر شام میں صورتحال اسی طرح برقرار رہی تو ملک مختلف گروہوں میں تقسیم ہو سکتا ہے جیسے کہ دروزی جنوب میں، علوی مغرب میں اور کرد شمال مشرق میں جس سے ایک بار پھر خانہ جنگی چھڑ سکتی ہے اور ایران کو مداخلت کا موقع مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہ”مجھے نہیں لگتا کہ یہ صورتحال کسی کے حق میں ہے، نہ اسرائیل کے اور نہ خطے کے دیگر ممالک کے۔ اسرائیل کو امریکہ کی مدد سے طے کرنا ہوگا کہ وہ شام کی حکومت کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرے۔
جفری کے مطابق شام فی الحال مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کیلئے اہم ترین اسٹریٹجک محاذ بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ہفتے اسرائیلی فضائیہ نے دمشق اور جنوبی شام میں شامی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور اس کارروائی کو شامی دروزی اقلیت کے تحفظ کے لیے قرار دیا۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب سویدا کے علاقے میں دروزی مسلح گروہوں اور حکومت نواز بادیہ نشین قبائل کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔
ان جھڑپوں کے بعد شامی حکومت نے فوجی کارروائی شروع کی اور بالآخر ۱۴ نکاتی فائر بندی معاہدے پر فریقین کو راضی کیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت، ایک مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی جو امن عمل پر نظر رکھے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی یہ پالیسی یعنی نسلی اور مذہبی اقلیتوں کی حمایت اور شامی فوجی اہداف پر حملے دراصل ملک کو کمزور کرنے اور اسے چھوٹے چھوٹے خطوں میں تقسیم کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، شام میں دروزی اقلیت، علوی، کرد اور دیگر گروہ، خاص طور پر تحریر الشام جیسے انتہاپسند گروہوں سے خائف ہیں، جنہیں بعض مبصرین نئے اقتدار کی علامت سمجھتے ہیں۔
سابق سفیر جیفری نے خبردار کیا کہ اگر شام میں جاری عدم استحکام کو روکا نہ گیا تو یہ نہ صرف شام بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کو نئی جنگوں کی طرف لے جا سکتا ہے۔
انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ مل کر ایک واضح، شفاف اور پائیدار حکمت عملی بنائے تاکہ شام میں امن قائم ہو سکے اور علاقائی استحکام بحال رکھا جا سکے۔
مشہور خبریں۔
صہیونی حکومت کی جنوبی لبنان کی دلدل سے نکلنے کی کوشش
?️ 26 اکتوبر 2024سچ خبریں:جنوبی لبنان میں صہیونی فوج کو شدید نقصان کے بعد صہیونی
اکتوبر
چینی دوا ساز کمپنیوں کا پاکستان کے ساتھ اہم معاہدہ
?️ 2 اپریل 2021کراچی (سچ خبریں)کورنا وائرس کی بڑھتی لہر کو دیکھتے ہوئے ایک مقامی
اپریل
ایوب خان سے لے کر آج تک احتساب ہماری ترجیح نہیں،عارف علوی
?️ 4 جون 2024لاہور: (سچ خبریں) سابق صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ایوب
جون
مغرب نے اپنی بقا کے لیے جنگ کی پالیسی اپنا رکھی ہے:بشار الاسد
?️ 26 نومبر 2022سچ خبریں:شام کے صدر نے بیلاروس کے وزیر اعظم سے ملاقات میں
نومبر
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں، بلاول بھٹو
?️ 7 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ
اگست
دو دن گزر جانے کے بعد بھی صارفین کو ایکس تک رسائی میں دشواری کا سامنا
?️ 19 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک کے مختلف شہروں میں ایکس کی سروس
فروری
پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے مقامی بینکوں سے قرض لینے کی اجازت مل گئی
?️ 18 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو
مارچ
دنیا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کا نوٹس لے : کل جماعتی حریت کانفرنس
?️ 26 نومبر 2023سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور تنظیموں نے
نومبر