ریپبلکن ووٹروں میں بڑھتی ہوئی ناراضی ٹرمپ کے لئے خطرے کی گھنٹی

ریپبلکن ووٹروں

?️

ریپبلکن ووٹروں میں بڑھتی ہوئی ناراضی ٹرمپ کے لئے خطرے کی گھنٹی
تازہ عوامی رائے عامہ کے جائزوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے سب سے مضبوط سمجھی جانے والی ریپبلکن جماعت کی حمایت میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ رجحان ٹرمپ کی سیاسی حیثیت کے لیے ایک سنجیدہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
امریکی سروے کمپنی  کے مطابق اگرچہ ریپبلکن ووٹرز اب بھی ٹرمپ کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہیں، لیکن ان میں بڑھتی بداعتمادی اور مایوسی ان کی قیادت کو کمزور کر رہی ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن ووٹرز کا جوش و خروش کم ہو سکتا ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق صرف 28 فیصد شرکاء سمجھتے ہیں کہ امریکا صحیح سمت میں جا رہا ہے، جبکہ 60 فیصد کا خیال ہے کہ ملک غلط راستے پر ہے۔ باقی 12 فیصد ٹرمپ کی قیادت کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ یہ شرح گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں ٹرمپ کے لیے نمایاں گراوٹ ہے۔
اسی طرح گالوپ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سروے میں بھی محض 29 فیصد امریکی عوام ملکی حالات سے مطمئن پائے گئے، جو ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے اوائل میں 49 فیصد تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق ریپبلکن ووٹرز میں ٹرمپ کی مقبولیت 76 فیصد سے گھٹ کر 68 فیصد رہ گئی ہے۔ سب سے زیادہ کمی 45 سال سے کم عمر ووٹرز میں ریکارڈ کی گئی ہے، جہاں ٹرمپ سے ناراضی کی شرح 61 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
دوسری جانب آزاد خیال ووٹرز میں ٹرمپ کی حمایت 23 فیصد اور ڈیموکریٹس میں محض ایک فیصد پر جمی ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر جون میں ریپبلکنز میں ٹرمپ مخالف رجحان 29 فیصد تھا جو اب بڑھ کر 51 فیصد ہو گیا ہے۔
نیوزویک کی رپورٹ کے مطابق یہ نتائج خاص طور پر اس وقت زیادہ اہم ہو گئے جب رواں ماہ قدامت پسند کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد امریکی معاشرے میں بے چینی اور بداعتمادی مزید گہری ہو گئی۔
کونیپیاک یونیورسٹی کے ایک سروے کے مطابق 79 فیصد امریکی شہری ملک کو شدید سیاسی بحران کا شکار سمجھتے ہیں۔ ان میں ڈیموکریٹس 93 فیصد کے ساتھ سب سے آگے ہیں جبکہ آزاد ووٹرز 84 اور ریپبلکنز 60 فیصد پر ہیں۔
اسی دوران تشویش ناک امر یہ ہے کہ جرم و تشدد کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دینے والوں کی شرح اگست میں 3 فیصد سے بڑھ کر ستمبر میں 8 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو گزشتہ پانچ برسوں کی بلند ترین سطح ہے۔ قومی اتحاد کے بارے میں فکر بھی 5 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ہو گئی ہے، جو 2020 کے کانگریس حملے کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
سیاسی تجزیہ کار میٹ میکڈرموٹ نے کہا کہ یہ نتائج واقعی ٹرمپ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ریپبلکن ووٹرز سمیت عام شہری اب صرف معیشت ہی نہیں بلکہ سیاسی تشدد اور عدم استحکام پر بھی فکر مند ہیں۔ یہ وہ حالات نہیں تھے جن کی توقع ٹرمپ کے حامیوں نے کی تھی۔

مشہور خبریں۔

بحران کا شکار فوج؛ وسیع پیمانے پر کرپشن اور فوج میں جانے سے ڈرنے والے صیہونی جوان

?️ 23 دسمبر 2022سچ خبریں:صیہونی فوج اب بھی اپنی تمام تر توجہ فضائیہ پر مرکوز

استنبول مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پاکستان نے طالبان حکومت کو سخت وارننگ جاری کر دی ہے

?️ 29 اکتوبر 2025سچ خبریں: پاکستانی اور طالبان کے وفود کے درمیان استنبول مذاکرات کی

پاکستان کا ڈیفالٹ رسک خطرناک سطح پر پہنچ گیا ہے

?️ 27 نومبر 2022کراچی: (سچ خبریں) موجودہ حکومت کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے

عوام سے لاتعلق نہیں ہیں ان کی پریشانیوں کا احساس ہے

?️ 16 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا

ایمان مزاری کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف شکایت ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع

?️ 15 ستمبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر

رواں سال ہلاک ہونے والے صیہونی فوجیوں کی تعداد

?️ 20 اگست 2023سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے اعتراف کیا کہ اس سال کے آغاز

لاپتا بلوچ طلبہ کیس: جو ادارے قانون سے ماورا کارروائی کرتے ہیں، ان کی ریگولیشن کیا ہے؟ عدالت

?️ 24 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا بلوچ طلبہ کی

ایم پی او حکم نامہ معطل، لاہور ہائیکورٹ کا زرتاج گل کو فوری رہا کرنے کا حکم

?️ 8 اکتوبر 2024ملتان:(سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے ایم پی او حکم نامہ معطل کرتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے