سچ خبریں:گزشتہ برس امریکہ نے افغانستان پر 2 دہائیوں پر محیط قبضہ ختم کیا جو کئی ٹریلین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود اس جنگ زدہ ملک کے عوام کے لیے غربت، دہشت اور بے گھر ہونے کی ایک عبرتناک میراث چھوڑ گیا۔
پچھلے سال کل کے دن وسطی ایشیا میں ایک بڑا واقعہ رونما ہوا جو امریکہ کا افغانستان پر قبضے کے دوران اپنی سٹریٹجک ناکامی اور وہاں سے غیر ذمہ دارانہ نکلنے کا واضح اعتراف تھا، واضح رہے کہ 2001 میں اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی حکومت نے نیویارک میں کاروباری مرکز کے جڑواں ٹاورز پر 11 ستمبر کے حملوں کے بعد القاعدہ کے خلاف انتقام کے بہانے نیٹو میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ افغانستان پر قبضہ کر لیا۔
یہ ایڈونچر اگرچہ امریکہ کے لیے مالی طور پر مہنگا تھا لیکن افغانستان کے معصوم عوام نے اس کی قیمت ادا کی، ان 20 سالوں کے قبضے کے دوران ہونے والے مالی اخراجات اور مارے جانے والے افراد کی تعداد کے حوالے سے مختلف ذرائع ابلاغ کی جانب سے مختلف اعداد و شمار شائع کیے گئے ہیں لیکن کچھ عرصہ قبل اس سلسلہ میں براؤن یونیورسٹی کے شائع ہونے والے جامع مطالعے نے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
براؤن یونیورسٹی کا اندازہ ہے کہ امریکہ نے گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان میں جنگ پر مجموعی طور پر 2.26 ٹریلین ڈالر خرچ کیے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اس جنگ سے امریکہ کو یومیہ 300 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور اس کی فی کس لاگت 50 ہزار ڈالر ہے۔