سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ امریکہ اور چین کے رہنماؤں کے درمیان فون کال دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
اس بیان کے مطابق فروری 2021 کے بعد بائیڈن کی اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ یہ پانچویں فون کال اور وائٹ ہاؤس میں ان کی انٹری ہے۔
دوسری جانب اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی نے چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ چین کے صدر نے اپنے امریکی ہم منصب کو خبردار کیا ہے کہ جو بھی آگ سے کھیلے گا وہ جل جائے گا.
اس چینی میڈیا نے ژی اور بائیڈن کے درمیان کال کے بارے میں اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے گہرائی سے بات چیت کی اور چین امریکہ تعلقات اور مشترکہ خدشات پر تبادلہ خیال کیا۔
چینی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب کو خبردار کیا کہ چین تائیوان کے معاملات میں مداخلت کا واضح طور پر مخالف ہے اور اپنی خودمختاری کا پختہ دفاع کرتا ہے۔
سی ان ان ویب سائٹ نے اس کال کے بارے میں لکھا، شی جن پنگ کو پہلی کال میں بائیڈن نے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے دونوں فریقین کے درمیان باقاعدہ بات چیت کی امید ظاہر کی تھی لیکن سترہ ماہ بعد دونوں فریقین کے درمیان تعلقات خراب ہو کر نچلی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
یہ کال اس وقت کی گئی جب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے ارادے کی خبر کے بعد بیجنگ کی جانب سے سخت وارننگ دی گئی۔
تائیوان کو امریکی فوجی امداد کا سلسلہ جاری رہنے اور امریکی حکام کے اس جزیرے کے متواتر دوروں سے چین کے انتباہات بھی مزید سنگین ہو گئے ہیں۔