سچ خبریں: مقبوضہ فلسطین کے العاد علاقے میں گذشتہ ہفتے انجام پانے والے استقامتی آپریشن اوراس میں تین صیہونیوں کے ہلاک اور چار کے زخمی ہونے کے بعد صیہونی حکومت کے ایک رکن پارلیمنٹ نے غزہ پٹی میں تحریک حماس کے رہنما یحیی السنوار کوحالیہ استقامتی کارروائیوں کا اصلی عامل و ذمہ دار قراردیا ۔
اس جارحانہ دھمکی کے بعد فلسطینی استقامتی گروہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے استقامتی رہنماؤں کو قتل کرنے کی حماقت کی تو اسے اسے سخت لواب کے لئے تیار رہنا پڑے گا۔
درایں اثنا تحریک حماس نے السنوار سے اظہاریکجہتی اور ان کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے شہرخان یونس میں واقع السنوارکے گھرکی جانب مارچ کیا۔
تحریک حماس کے سینئررہنما مشیر المصری نے اس مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکام نے اگر السنوار یا استقامتی محاذ کے کسی بھی لیڈر کو قتل کرنے کی کوشش کی تو انھیں اس اقدام کی قیمت اپنی جان سے چکانی پڑے گی ۔ تحریک حماس کے رکن نے کہا کہ سیف القدس ابھی غلاف میں نہیں رکھی گئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سیف القدس نامی جنگ تو اس جہنم کے مقابلے میں صرف ایک تفریح تھی جو صیہونیوں کے لئے کھلنے والی ہے۔
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے رکن خالد البطش نے بھی السنوار کو قتل کرنے کی صیہونی دھمکی کو تمام فلسطینیوں کے لئے دھمکی سے تعبیرکیا اور کہا کہ کسی بھی استقامتی رہنما کے ممکنہ قتل کے بعد فلسطینی قوم غاصبوں کے خلاف ایک دلیرانہ جنگ شروع کردے گی۔
البطش نے کہا کہ شہر قدس کے تمام افراد خود کو عوام کی حمایت اور پشت پناہی کا پابند سمجھتے ہیں اورہم انقلابی جوانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینی اہداف اوراس کی حیثیت و وقار کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں اور صیہونیوں کے خلاف جدوجہد شروع کردیں ۔