سچ خبریں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں امیر قطر نے صیہونی حکومت کو اکیسویں صدی کا نسل پرستانہ نظام قرار دیا۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران مسئلہ فلسطین سمیت مختلف مسائل پر بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت کا قطر میں سود کے تحفظ کا دفتر کھولنے پر اصرار
اپنی تقریر کے آغاز میں امیر قطر نے مراکش اور لیبیا کی اقوام اور ان دو افریقی ممالک میں زلزلے اور سیلاب کے متاثرین کے ساتھ اپنے ملک کی یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے ٹیکنالوجی کے تیز رفتار ارتقاء اور اس پر بڑھتے ہوئے انحصار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ انسانی ترقی میں بے مثال افق کھولتا ہے، ہمیں اس ترقی کے ساتھ ساتھ چلنا چاہیے اور اس میدان میں دنیا کے ممالک کے درمیان موجود رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ سائبر اسپیس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ہم سب کی کوششیں چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا کے بعض ممالک کو بعض مشکلات کا سامنا ہے اور ہمیں ان مملک کے عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے اقدام کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مسجد اقصیٰ کے خلاف صیہونیوں کی مسلسل جارحیت قابل قبول نہیں:قطر
اپنی تقریر میں امیر قطر نے صیہونی حکومت کو اکیسویں صدی کا نسل پرستانہ نظام قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو اسرائیلی غاصبوں کے ظلم و ستم کے اسیر نہیں ہونا چاہیے۔