سچ خبریں:امریکی جنرل اورسینٹکام کے کمانڈر نے ایرانی ساختہ ڈرونوں کی شناخت میں دشواری کا اعتراف کرتے ہوئے ان ڈرونز کے استعمال سے نمٹنے کے لئے نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے دھماکا خیز مواد سے لے جانے والے ایک ڈرون کے عراق میں ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنائے جانے کے ایک ماہ بعد مشرق وسطی میں امریکی فوج کے کمانڈر ، جنرل فرینک مک کینزی نے اعلان کیا کہ اس طرح کے حملوں سے نمٹنے کے لئے بہتر طریقے تلاش کرنا امریکی فوج کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، امریکی جنرل نے اپنے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا کہ آئندہ چند سالوں میں ایرانی حمایت یافتہ افواج کے ذریعہ چھوٹے ڈرونز کے استعمال میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی جنرل جمعرات کو عراق میں تھے لیکن سکیورٹی وجوہات کی بناء پر ان کے ساتھ آنے والے میڈیا کو ان کے علاقہ سے باہر جانے تک اس سفر کی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی ، میک کینزی کے مطابق ان ڈرونوں کی شناخت اور ان کو تباہ کرنا جو سستے اور آسانی سے خریدے جاسکتے ہیں، اکثر مشکل ہوتا ہے ، انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کو مشرق وسطی اور دوسری جگہوں پر امریکی دشمنوں کے ڈرون کے استعمال سے نمٹنے کے لئے بہتر طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
میک کینزی نے تکنیکی خرابیوں کو ٹھیک کرنے کی کوششوں کا بھی حوالہ دیا جس کی وجہ سے امریکی فوج ڈرونز کے خلاف مزید موثر انداز میں کاروائی کر سکتی ہے،ان کے بقول ڈرون اور اس کے آپریٹر کے مابین کمانڈ اینڈ کنٹرول مواصلات کو روکنے ، خطرات کی جلد شناخت کرنے کے لئے نگرانی کرنے والے راڈاروں کو بہتر بنانے اور ان کو تباہ کرنے کے لئے موثر الیکٹرانک اور متحرک طریقے تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہیجز اور ہائی نیٹ ورکس کی تنصیب کو حفاظتی اقدامات کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے،یادرہے کہ اپریل کے وسط میں عراقی ہوائی اڈے کے قریب موجود امریکی زیرقیادت اتحادی فوجوں پر ڈرون حملہ ہوا جس سے ہوائی اڈے کی عمارت کو زبردست نقصان پہنچا،تاہم کسی گروپ یا فرد نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں