سچ خبریں:شام کے صدر بشار اسد نے دمشق کا سفر کرنے والے لبنانی وزراء کے وفد سے ملاقات میں لبنان اور ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جو اس مشکل صورتحال میں شام کے ساتھ ہیں ، کہا کہ بہت سے ممالک امریکہ کی طرف سے شام کی مدد نہ کرنے کے لیے دباؤ میں ہیں۔
گزشتہ روز زلزلے کی صورت حال کا جائزہ لینے اور شامی قوم اور حکومت کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے اس ملک کا سفر کرنے والے لبنانی وزراء کے وفد نے شام کے صدر بشار الاسد سمیت اس ملک کے اعلی حکام سے ملاقات اور گفتگو کی۔
لبنان کی عبوری حکومت میں وزیر خارجہ عبد اللہ بوہبیب کی سربراہی میں اس ملک کے وزراء کے وفد نے وزیر اعظم نجیب میقاتی کی جانب سے حکومتی امور کو آگے بڑھانے اور تمام لبنانی عوام کی طرف سے شامی عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا نیز بشار الاسد کے لیے لبنانیوں کی تعزیت کا اعلان کیا۔
لبنانی وفد کے ارکان نے شامی صدر سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ ان کا دمشق کا دورہ شامیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ہمدردی کے لیے ہے کیونکہ لبنانی اپنے آپ کو شامی قوم اور حکومت کے اس غم میں برابر کا شریک سمجھتے ہیں اور اس صورتحال میں اپنے شامی بھائیوں کے ساتھد ہیں، ملاقات میں لبنانی وزراء نے لبنان کی عبوری حکومت کی طرف سے زلزلہ زدگان کی امداد اور بچاؤ کے میدان میں کام کرنے والے شامی اداروں کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی فراہم کرنے کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات اور فیصلوں کا جائزہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ لبنان شام کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے تیار ہے، اس نے شامی عوام کی خدمت اور ہر طرف سے امداد بھیجنے کے لیے ہوائی اڈے اور اپنی بندرگاہیں کھول دی ہیں۔
بشار اسد نے بھی لبنانی وزراء کے ساتھ بات چیت میں شام کے زلزلے کے متاثرین کو ضروری سہولیات اور امداد فراہم کرنے کے لیے کیے جانے والے عملی اقدامات پر اس ملک کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ امداد بہت زیادہ اور موثر ہے جو شامی عوام کے جذبے کو بڑھاتی ہے،شام کے صدر نے بیروت اور دمشق کے درمیان تمام شعبوں میں دونوں ممالک کی صلاحیتوں اور مشترکہ مفادات کے مطابق تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ چونکہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں اس بہانے شام میں کے زلزلہ زدگان کی مدد سے انکاری ہیں کہ اس ملک میں انسانی امداد بھیجنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، لبنان نے شام کے زلزلے کے متاثرین کے لیے انسانی امداد لے جانے والے طیاروں کے لیے بیروت بین الاقوامی ہوائی اڈے ، بیروت اور طرابلس کی بندرگاہوں کے ساتھ ساتھ اپنی فضائی حدود کو بھی کھول دیا ہے، انھوں نے اعلان کیا کہ وہ ان سے ڈیوٹی اور ٹیکس بھی نہیں لیں گے۔