سچ خبریں: طالبان حکومت کے معدنیات اور تیل کے قائم مقام وزیر شہاب الدین دلاور نے چینی کمپنی کے ساتھ آمو دریا تیل نکالنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔
اس تقریب میں اس بات پر زور دیا کہ اس علاقے سے تیل نکالنے کے آغاز کے ساتھ ہی افغان تیل برآمد کیا جائے گا شیڈ نے کہا کہ اس منصوبے میں 540 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور تین ہزار سے زائد افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
شمالی افغانستان میں آمو دریا آئل فیلڈ اس ملک کے تیل سے مالا مال حصوں میں سے ایک ہے جو سرپول اور فاریاب صوبوں میں واقع ہے۔
آوا خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان کی وزارت کانوں اور پیٹرولیم اور چینی کمپنی سی پی آئی اے سی کے درمیان تیل نکالنے کے معاہدے پر گزشتہ جمعرات کو وزارت کے اقتصادی نائب ملا عبدالغنی برادر کی موجودگی میں دستخط کیے گئے۔
طالبان کے کانوں اور تیل کے وزیر کے مطابق توقع ہے کہ صوبہ سرپول میں واقع قاشگری تیل کی کان سے روزانہ 200 ٹن تک تیل حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے امو دریا کے طاس میں تیل کے کنوؤں کی کل مالیت کا تخمینہ سات بلین ڈالر کے لگ بھگ ہے جو کہ 87 ملین بیرل تیل کے برابر ہے۔
شہاب الدین دلاور نے دعویٰ کیا کہ اس فیلڈ سے تیل نکالنے کا عمل شروع ہونے سے تین سال میں افغان تیل دوسرے ممالک کو برآمد کیا جائے گا۔
قائم مقام وزیر برائے کانوں اور پیٹرولیم کا مزید کہنا ہے کہ اس معاہدے کے مطابق تیل کے عمل اور پیٹرولیم مصنوعات کا عمل افغانستان میں ہی کیا جائے گا اور اس معاہدے کی شرائط کے مطابق معاہدہ کرنے والی کمپنی کو پہلے سال میں 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی ہے اور آئندہ تین سالوں میں کل سرمایہ 540 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گا جس سے 3 ہزار افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔