سچ خبریں: سابق امریکی ایلچی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد نے ایکس نیٹ ورک پر لکھا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں اور بات چیت کے ذریعے ہی پائیدار حل نکالا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سفارت کاری سے دونوں ممالک کے درمیان سیکورٹی، سیاسی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
خلیل زاد نے پاکستانی وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک پاکستانی وفد کے دورہ کابل کا بھی حوالہ دیا، جس میں کہا گیا کہ موجودہ چیلنجز کشیدگی کو کم کرنے اور باہمی اعتماد کے شعبے پیدا کرنے کے لیے بات چیت اور مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پچھلی دہائیوں کے دوران ہمیشہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ تنازعات کے اہم ترین مسائل میں باغی گروپوں کی پناہ، سرحدی تنازعات اور دونوں ممالک کے عدم استحکام میں مسلح گروہوں کا کردار شامل ہیں۔
کابل نے بارہا اسلام آباد پر مخالف گروپوں کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے اور اس کے بدلے میں پاکستان نے افغان سرزمین پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
2021 میں افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، کابل اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امید کی جا رہی تھی، لیکن پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکورٹی اور سیاسی مسائل اب بھی برقرار ہیں۔ سرحدی حملے، کراسنگ کی بار بار بندش، اور انتہا پسند گروپوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے بارے میں خدشات ان عوامل میں سے ہیں جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
پی ڈی ایم اختلاف کی دراڑ پڑ گئی،لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان: مولانا فضل الرحمٰن
مارچ
صدرمملکت نے پاکستان کی ترقی میں مزدوروں کی خدمات کو سراہا
مئی
سندھ: ٹریفک حادثہ، 12 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق، 8 زخمی
اپریل
نیتن یاہو کی گستاخانہ تجویز؛ فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنائی جائے!
فروری
بدسلوکی کرنے والوں سے نہیں انسانوں سے ہمدردی ہے، اُشنا شاہ کا تنقیدکرنے والوں کو جواب
اپریل
یورپی یونین کا صیہونیوں کو پیغام
دسمبر
فواد چوہدری نے ن لیگ کو اہم مشورہ دے دیا
جنوری
اردن میں صیہونی حکومت کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی ریلی
مئی