سچ خبریں:صیہونی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج میں جنگ کا بالکل بھی حوصلہ نہیں ہے اور اس کے فوجی کم خطرناک اور زیادہ فائدہ مند علاقوں میں موجودگی کے لیے ایک دوسرےسے سبقت لے جانے کوشش کررہے ہیں۔
صیہونی اخبار Yedioth Ahronoth نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صیہونی فوجیوں میں جنگ سے دور رہنے کا رجحان اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ آرمی کے چیف آف اسٹاف، ایویو کوخافی نے اس کے خلاف خبردار کیا ہے اور فوج کی مرکز میں خدمات انجام دینے اور ماحولیاتی مراکز میں موجود نہ ہونے کی شدید خواہش پر تنقید کی ہے،انھوں نے اس صورتحال کوفوج کے ڈھانچے میں ایک دھماکہ خیز بم قرار دیا۔
عبرانی زبان کے اخبار نے فوج کے ڈھانچے میں طبقاتی نظام کی تشکیل کا ذکر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے ارد گرد فوج کی ہلاکتوں میں 78 فیصد فوجی مرد اور خواتین درمیانے درجے سے پسماندہ سماجی طبقے کے ہیں جو اس صورتحال کی ایک بڑی تصویر کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
اخبار نے اسرائیلی فوج کے 8200 ملٹری انٹیلی جنس یونٹ سے بھرتی کیے گئے اہلکاروں کے پچھلے سال کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سال شہروں میں تعینات فوجیوں کی تعداد درمیانی اور نچلے شہروں کے فوجیوں کی تعداد سے تین گنا زیادہ تھی جو فوج کے ڈھانچے میں بڑا امتیاز ہے۔
اپنی رپورٹ کے ایک اور حصے میں عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے فوج کی صورت حال کے بارے میں خبردار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال ناقابل برداشت ہے، اسی لیے آج اسرائیلی فوج کے آپریشنل یونٹس اور انفنٹری میں تقریباً صرف مضافاتی علاقوں میں رہنے والے نوجوان صرف مذہبی ہیں جبکہ اسرائیلی معاشرے کے دیگر طبقات کی کوئی خبر نہیں ہے۔