سچ خبریں:عربی زبان کے ایک ذرائع ابلاغ نے لبنان میں خانہ جنگی کے خطرے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل ، فرانس اور امریکہ کی ناپاک مثلث اس ملک کو خانہ جنگی میں ڈھکیلنے کی کوشش کررہی ہے۔
رائے الیوم انٹر ریجنل اخبار نے جنوبی لبنان میں پیش آنے والی صورتحال پر اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ اس ملک میں آج کل کچھ بھی حادثاتی نہیں ہے اور غیر ملکی مداخلت ، اندرونی بحران اور بار بار اسرائیلی دھمکیوں کے ساتھ فرقہ وارانہ اور علاقائی مسائل کو فروغ دینے کی کوششیں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں ،اخبار نے لکھا کہ پورا مشرق وسطیٰ ایک پیچیدہ صورت حال میں ہے اور اس نقطہ نظر سے ہمیں جنوبی لبنان کے علاقے خلدہ میں چھپ کر حملہ کرنے اور اس کے بعد ہونے والے مسلح تصادم کو دیکھنا چاہیے۔
اگرچہ اس تنازعہ اور بیروت کی بندرگاہ پر بمباری کی پہلی برسی کے درمیان براہ راست تعلق کے ساتھ نہیں ہے،تاہم حزب اللہ اور اس کے حامیوں کو نشانہ بناتا ہے جو انہیں اشتعال دلانے اور خانہ جنگی میں گھسیٹنے کی کوشش ہے۔
رپورٹ کے مطابق لبنان میں پہلی خانہ جنگی جس کے شعلے عین الرمانیہ میں بس پر خونی حملے کی بنا پر بھڑک اٹھے تھے ، ایک اسلامی عیسائی کشیدگی تھی نیز اب بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ خانہ جنگی شروع کرنا چاہتے ہیں ، خاص طور پرشیعہ اور سنی مذہبی اس لیے کہ بڑی آگ چھوٹے شعلوں سے بھڑکتی ہے،واضح رہے کہ کالے کمروں میں رہنے والے اس خانہ جنگی کی تیاری کر رہے ہیں۔
رائے الیوم نے لکھا کہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے سنی عرب خانہ بدوش قبیلے کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک سال قبل حزب اللہ کے عناصر کے ہاتھوں مارے نےاپنے ایک رکن کے انتقام میں یہ کاروائی کی ،واضح رہے کہ یہ قبائل فیوچر پارٹی سے وابستہ ہیں جن کی قیادت سعد حریری کر رہے ہیں جو اپنی فرقہ واریت اور حزب اللہ سے دشمنی کے لیے مشہور ہیں، خاص طور پر یہ کہ انھوں نے حزب اللہ پر حملہ کیا اور اسے کابینہ بنانے میں ناکامی نیزلبنان میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہرایا۔