سچ خبریں:ایک سینئر امریکی اہلکار نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے عوامی بیانات کو مسترد نہیں کر رہی ہے
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جس میں غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء یا سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی ضرورت ہو۔
امریکی انتظامیہ کے اہلکار نے کہا کہ انتظامیہ صورتحال کو بدلتے ہوئے دیکھ رہی ہے کیونکہ اسرائیل نے غزہ جنگ میں حماس کے خلاف توقع کے مطابق پیش رفت نہیں کی ہے اور نیتن یاہو کو حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔
تاہم، نیتن یاہو کے عوامی بیانات اب بھی ان کے اتحاد کے دائیں بازو کے ارکان کے اثر و رسوخ کی عکاسی کرتے ہیں، جنہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اپنا موقف نرم کرتے ہیں تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے اور حکومت گرائیں گے۔
گزشتہ روز قطر کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کیا ہے اور ہمیں حماس کی ابتدائی مثبت تصدیق ملی ہے۔ قطر کی سفارتی ایجنسی کے مطابق پیرس کی تجویز کی بنیاد آئندہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی نوعیت سے متعلق ہے اور کچھ تفصیلات پر کام ابھی جاری ہے۔