سچ خبریں:ایک صہیونی تجزیہ کار نے اسرائیلیوں کی زندگیوں پر نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کے رویے کے نتائج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی خانہ جنگی بہت قریب ہے جو کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے۔
صہیونی معاشرے میں تقسیم اور اختلافات کے گہرے ہونے نیز اندرونی تنازعات کے پیدا ہونے کے بارے میں سابق اور موجودہ غاصب حکومت کے حلقوں ، ماہرین اور حکام کی مسلسل انتباہ کے بعد، اسرائیلی تجزیہ کار "زیو سیملینسکی” نے عبرانی اخبار Ha’aretz میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں لکھا کہ جو لوگ اس وقت اسرائیل پر حکمرانی کر رہے ہیں ان کے رویے کے نتائج انتہائی خوفناک اور تشویشناک ہیں جس سے اسرائیل کے مختلف گروہوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے اندرونی دشمن کیمپوں کی تشکیل کے باعث اس ریاست میں بہت جلد خانہ جنگی کا امکان ہے۔
اس صہیونی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ یہاں کوئی خانہ جنگی نہیں ہونے والی ہے اور ایسا کبھی نہیں ہوگا، ہم سب متحد ہیں، ہم اپنی پچھلی نسلوں کے خواب کی تعبیر کے لیے بیرون ملک سے یہاں آئے ہیں اور ہم سب مل کر یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) میں خانہ جنگی نہیں ہوگی لیکن یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلیوں میں صرف ایک چیز مشترک ہے وہ ہے ان کی باہمی نفرت جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ ہم تمہاری آنکھیں پھوڑ دیں گے اگر یہ کافی نہ ہوا تو ہم تمہاری آنکھیں نکال لیں گے،یہاں خانہ جنگی کی بات کرنا منع ہے جبکہ ہم نے برسوں سے ایک دوسرے کی آنکھوں میں انگلیاں ڈال رکھی ہیں۔
اس صہیونی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) میں برسوں سے اپنے آپ کو اجنبی محسوس کر رہے ہیں ،ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ حکومت وہ کچھ کر رہی ہے جو ہم نہیں چاہتے،ہم نے باہمی احترام اور اچھے مشترکہ مستقبل کی امید میں اختلاف رائے سے بچنے کی کوشش کی۔ ہم سب اس بات پر متفق تھے کہ ہم میں سے کچھ اسرائیلی لوگ لڑیں اور باقی گھروں میں بیٹھیں گے۔
متذکرہ بالا اسرائیلی تجزیہ کار نے کہا کہ یہ فیصلے ہماری کمزوری اور نادانی کی وجہ سے ہوئے اور ہم نے ایک قابض اور غلام آبادی کی طرح زندگی گزارنے پر اتفاق کیا،ہم نے قبول کیا کہ یہاں دو قسم کے لوگ رہتے ہیں؛ اوپری درجے کے اور نیچلے درجے کے،ہم نے مان لیا کہ اوپری درجے والے اپنی طاقت سے کمزوروں پر حکومت کریں اور جو چاہیں کریں، اپنی کمزوری کی وجہ سے ہم نے یہ سب کچھ قبول کر لیا اور یہاں اجنبیوں کی طرح رہنے کو تیار ہو گئے۔