?️
اسرائیل اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام،حماس کی سیاسی و عوامی پوزیشن مزید مستحکم
اسرائیلی تجزیہ کاروں کے مطابق، غزہ میں طویل جنگ اور حالیہ جنگ بندی معاہدے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ اسرائیل اپنے بنیادی اسٹریٹیجک اہداف یعنی حماس کو ختم کرنے یا اس کی سیاسی و عسکری قوت کو کمزور کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ اس کے برعکس، حماس نے اس جنگ کے بعد نہ صرف اپنی بقا ثابت کی ہے بلکہ فلسطینی عوام کے درمیان اپنی مقبولیت اور سیاسی اثر و رسوخ کو مزید مضبوط کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اگرچہ تل ابیب نے باضابطہ طور پر جنگ بندی کا خیر مقدم کیا، لیکن اسرائیلی سیاسی اور عسکری حلقوں میں گہری مایوسی اور شکست کا احساس پایا جاتا ہے، کیونکہ یہ جنگ ان تمام اہداف کے بغیر ختم ہوئی جن کا اعلان حکومت نے کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے تاریخ کی طویل ترین اور خونریز ترین جنگ لڑی، لیکن اس کے نتیجے میں نہ صرف سیاسی طور پر کمزور ہوا بلکہ عالمی سطح پر مزید تنہائی کا شکار بھی بن گیا۔
ان کے مطابق، اگرچہ اسرائیلی فوج نے کچھ تاکتیکی کامیابیاں حاصل کیں جیسے کہ سرنگوں اور اسلحہ کے ذخائر کو تباہ کرنا مگر وہ حماس کے تنظیمی ڈھانچے اور عوامی حمایت کو توڑنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، حماس نے اپنی مزاحمتی پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے خود کو فلسطینی عوام کی اصلی نمائندہ تحریک کے طور پر منوایا ہے۔ دو سالہ محاصرے اور تباہی کے باوجود، حماس سیاسی طور پر پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر ابھری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر افکارِ عمومی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ یورپ اور مغربی ممالک میں فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی میں اضافہ ہوا ہے، جو 1948 کے بعد پہلی بار اس سطح تک پہنچا ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے مشرق وسطیٰ کے ماہر ایال زیسر کے مطابق، حماس نے دو سالہ جنگ میں وہ کامیابی حاصل کی ہے جو فلسطینی اتھارٹی پچھلے 20 سال میں بھی حاصل نہ کر سکی۔
ان کے بقول، اس جنگ کے بعد عالمی برادری میں دو ریاستی حل دوبارہ سنجیدگی سے زیرِ بحث آ گیا ہے، جو اسرائیل کے لیے سفارتی دباؤ میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
زیسر نے روزنامہ اسرائیل ہیوم میں لکھا کہ اب اسرائیل کے لیے کسی یکطرفہ اقدام یا نئی جنگ کا آغاز مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ایسی کسی بھی کارروائی کو فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو نقصان پہنچانے کے مترادف سمجھا جائے گا۔
اسرائیلی عسکری تجزیہ کار امیر بار شالوم کے مطابق، اسرائیل اب غزہ میں ایک نئے اور پیچیدہ مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جس کی بنیاد براہِ راست عسکری کنٹرول کے بجائے علاقائی اثر و رسوخ پر ہے۔
ان کے مطابق، جنگ بندی سے اسرائیل کے قیدی تو واپس آ گئے ہیں، لیکن اس کے بدلے میں تل ابیب کی سیاسی اور عسکری آزادی محدود ہو گئی ہے، جبکہ خطے میں ایک نیا توازنِ طاقت ابھر رہا ہے۔
بار شالوم کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب مصر اور دیگر عرب ممالک ایک ایسے فریم ورک پر کام کر رہے ہیں جو اسرائیل کی یکطرفہ کارروائیوں کو محدود کرے۔ ان کے مطابق، یہ صورتحال نرم کنٹرول کی ہے ایسی حالت جس میں اسرائیل کو امریکی اور مصری رابطوں پر انحصار کرنا پڑے گا اور کسی بھی بڑی کارروائی کے لیے بین الاقوامی منظوری ضروری ہوگی۔
اسی طرح، اسرائیلی چینل 12 کے سیاسی مبصر یارون آفراہام کا کہنا ہے کہ حماس نے اس جنگ بندی سے کئی ٹھوس فائدے حاصل کیے ہیں، جن میں فلسطینی قیدیوں کی اجتماعی رہائی، بڑے پیمانے پر انسانی امداد کا داخلہ، اور جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے بین الاقوامی ضمانتیں شامل ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس معاہدے میں حماس کے غیر مسلح کیے جانے یا اس حوالے سے کسی ٹائم فریم کا ذکر نہیں، جس کا مطلب ہے کہ حماس نے اپنا سیاسی اور عسکری کردار برقرار رکھا ہے اور اسرائیل کو کسی فیصلہ کن کامیابی سے محروم رکھا ہے۔
تجزیہ کاروں کا متفقہ خیال ہے کہ یہ جنگ بندی خطے میں ایک نئی حقیقت پیدا کر چکی ہے۔ اسرائیل اگرچہ اپنے قیدی واپس لینے میں کامیاب ہوا ہے، مگر اس نے اپنی بازدارانہ قوت مکمل طور پر بحال نہیں کی۔
اس کے برعکس، حماس نے اپنی سیاسی و فوجی موجودگی کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کروایا ہے اور اب وہ کسی بھی مستقبل کے سیاسی حل میں ایک ناگزیر فریق کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔
مختصراً، دو سالہ جنگ کے بعد اسرائیل کمزور، اور حماس زیادہ مضبوط ہو کر ابھری ہے ایک ایسی حقیقت جو نہ صرف غزہ بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست کو نئی سمت دے رہی ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
کیا یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیار استعمال ہو سکتے ہیں؟بائیڈن کیا کہتے ہیں؟
?️ 20 جون 2023سچ خبریں:بیلاروس کی سرزمین پر روس کے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی
جون
سی پیک منصوبے کا دوسرا مرحلہ، پاکستان کی چینی ورکرز کی سیکیورٹی کی یقین دہانی
?️ 23 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے 5 خصوصی صنعتی زونز کے آغاز
مارچ
گورنر خیبرپختونخوا کا انتخابات 8 اکتوبر کو کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط
?️ 25 مارچ 2023خیبرپختونخوا 🙁سچ خبریں) گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلامی علی نے سیکیورٹی خدشات کے
مارچ
عالمی ادارہ نباتات سے کپڑا بنانے میں پاکستان کی مدد کرنے کو تیار
?️ 30 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) گلوبل انوائرمنٹ فیسیلٹی (جی ای ایف) کی گورننگ باڈی
جون
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بننے کی دوڑ میں تیزی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار میدان میں
?️ 8 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بننے کی دوڑ
جون
صیہونی حکومت کے ساتھ ترکی کا تنازع، سچائی یا سیاسی کھیل؟
?️ 2 نومبر 2023سچ خبریں:ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ ہفتے اپنی تمام
نومبر
لیبیا کی نئی حکومت کے آنے کے بعد مزید کشمکش
?️ 12 فروری 2022سچ خبریں:لیبیا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس ہفتے کل جمعرات کو
فروری
پاکستان کو چین سے دور کرنے کا امریکی ہتھکنڈہ
?️ 24 جولائی 2024سچ خبریں: امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی اور وسطی
جولائی