سچ خبریں:لندن میں تعینات سعودی سفیر نے ایک تقریر میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں ان کا ملک یمن سے آسانی سے نہیں نکل سکتا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لندن میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن بندر بن سلطان نے یمن میں اپنے ملک کی سربراہی میں جارح سعودی اتحاد کی فوجی مداخلت کے بارے میں ایک تقریر میں کہاکہ یمن میں کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں ہمیں حقیقت پسندانہ ہونا چاہئے، اگر ہم یکطرفہ طور پر اس ملک کو چھوڑ دیتے ہیں تو یہ انخلا نہ صرف مطلوبہ امن کا باعث نہیں بنے گا بلکہ مزید شہریوں کی قربانیوں کے ساتھ نئے سرے سے خونریزیوں کا آغاز بھی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب یمن میں امن لانے اور بحران کے حل کے لئے مجوزہ اقدامات کو عملی جامہ پہنانے میں سنجیدہ ہےلیکن ہم اس وقت یمن کو آسانی سے نہیں چھوڑ سکتے اس لیے کہ اس راہ میں حائل رکاوٹیں ہیں جن کو پہلے ختم کرنے کی ضرورت ہے، لندن میں سعودی سفیر نے یمن کے محاصرے اور اس ملک کے عام اور غیر مسلح افراد پراپنے ملک کے ذریعہ جاری حملوں کو نظرانداز کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے حوثیوں (انصار اللہ) کو دہشت گرد تنظمیوں کی فہرست سے نکالنے کےفیصلے نے انہیں مزید لانچ کرنے کی ترغیب دی نیزاس مسئلے نے سعودی عرب پر ڈرون اور میزائل حملوں کی نئی لہر دوڑادی۔
خالد بن بندر نے یمنی عوام پر سعودی جارح اتحاد کے مسلسل حملوں کے جواب میں سعودی عرب میں فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج اورعوامی کمیٹیوں کے حملوں کے بارے میں بھی کہاکہ پچھلے کچھ سالوں میں یمنیوں کے صرف حملوں کی تعداد کو شمار کرتے ہوئے ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ سعودی عرب کے خلاف 800 سے زیادہ میزائل اور ڈرون حملے ہوچکے ہیں۔