سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران یہ اعتراف کیا کہ اب بھی غزہ کی پٹی پر حماس کا کنٹرول ہے۔ انہوں نے ایران کے خلاف اپنے الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سات محاذوں پر ایران کے خلاف اپنی دفاعی جنگ لڑ رہا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو نے خالی ہال کے سامنے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل اپنی بقا کے لیے جنگ لڑ رہا ہے جبکہ حماس کے ہزاروں جنگجوؤں نے ایران کی حمایت سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل امریکہ کی مدد کے بغیر نہیں بچے گا: صہیونی فوج کے سینئر افسر کا اعتراف
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گا جب تک تمام قیدیوں کو آزاد نہ کروا لیا جائے۔
نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں ایران کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران حملے بند نہیں کرتا تو اسرائیل ایران کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو روکنے کے لیے متحد ہوں۔
حزب اللہ کے حوالے سے نیتن یاہو نے کہا کہ 8 اکتوبر کے بعد سے حزب اللہ نے اسرائیل پر 8000 سے زیادہ میزائل داغے ہیں، جس کی وجہ سے شمالی اسرائیل میں ہزاروں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ایران کی مالی معاونت سے بنائے گئے حزب اللہ کے میزائل ذخائر کو تباہ کر دیا ہے۔
یہ تقریر بہت سے ممالک کے اعتراضات کے دوران ہوئی اور کئی نمائندہ وفود نے ہال سے واک آؤٹ کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں مزید دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے حماس کے تقریباً 90 فیصد میزائل ذخائر کو تباہ کر دیا ہے اور وہ حماس کی باقی جنگی صلاحیتوں کو ختم کرنے کی کوشش میں ہے۔
تاہم، انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ حماس اب بھی غزہ پر اپنا کنٹرول برقرار رکھے ہوئے ہے۔
نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اگر حماس نے اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا، تو اسرائیل اس وقت تک لڑائی جاری رکھے گا جب تک کہ مکمل فتح حاصل نہیں ہو جاتی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل جنگ کے اختتام کے بعد غزہ میں حماس کی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا اور غزہ کو غیر عسکری بنانے کا مطالبہ کیا،نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اگر حماس اقتدار میں رہی تو وہ دوبارہ اسرائیل پر حملے شروع کر دے گی۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو اپنی سیاسی بقا کے لیے کہاں تک گِر سکتے ہیں؟ سینیگال کے وزیر اعظم کی زبانی
علاوہ ازیں، نیتن یاہو نے اسرائیل کے عرب ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن شراکت داری کی کوششوں کا ذکر کیا، جس میں انہوں نے خاص طور پر ابراہیمی معاہدے اور سعودی عرب کے ساتھ ایک تاریخی امن معاہدے کے حصول کی کوششوں کو جاری رکھنے پر زور دیا۔