سچ خبریں:صیہونی اخبار نے لکھا ہے کہ حماس کے لیے ٹرمپ کی کوئی اہمیت نہیں اور اس کے لیے صرف اپنے مطالبات کی تکمیل، خاص طور پر جنگ کا خاتمہ، اہم ہے۔
قدس نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی روزنامہ یدیعوت آحرونٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور ثالث ممالک غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے راضی کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ایران اور غزہ جنگ کے بارے میں چین سے کیا کہا؟
تاہم، حماس کے لیے ٹرمپ کی کوئی اہمیت نہیں اور اس کے لیے صرف اپنے مطالبات کی تکمیل، خاص طور پر جنگ کا خاتمہ، اہم ہے۔
اخبار کے مطابق، حماس کے لیے سب سے اہم مطالبہ جنگ کا فوری خاتمہ ہے۔ اس کے برعکس، جو بائیڈن کی انتظامیہ ہر مذاکراتی دور میں حماس کو مذاکرات میں رکاوٹ قرار دیتی رہی ہے، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت اس امریکی بیانئے کو بڑھاوا دے رہی ہے۔
عبرانی چینل 12 نے رپورٹ دی کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی شکل کے قریب ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے معاہدے پر دستخط کر لیے جائیں۔
سی این این کے مطابق، ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی کہ موساد کے سربراہ کے حالیہ دورۂ دوحہ سے مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔ اس اقدام سے قابض حکومت پر معاہدے کی منظوری کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو حکومت حماس کے خلاف امریکی الزامات کو اپنی میڈیا مہم کا حصہ بناتے ہوئے واشنگٹن کے بیانئے کی توثیق کرتی رہی ہے، تاہم، ان الزامات کی حقیقت کو ضرور جانچنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی میں اسرائیل کو شکست دینے کے لیے لبنان کی حکمت عملی
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خطے میں کشیدگی عروج پر ہے اور اسرائیل، ثالث ممالک، اور حماس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
حماس کی جانب سے واضح پیغام ہے کہ ان کے مطالبات پورے کیے بغیر کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔