سویڈن (سچ خبریں) جب سے بھارت میں ہندو انتہاپسند جماعت بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے تب سے دنیا میں بھارت کو شدید ذلت اور خواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور متعدد بار بھارتی مسلمانوں کے خلاف ہندو دہشت گردوں کے حملوں پر شدید تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
لیکن اب جمہوریتوں کی تشخیص کرنے والا سویڈن کا بین الاقوامی ادارہ ورائٹیز آف ڈیموکرسی (وی ڈیم) انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اب جمہوری ملک نہیں رہا بلکہ ایک انتہاپسند ملک میں تندیل ہوچکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی سطح پر جمہوریتوں کی تشخیص کرنے والا سویڈن کا بین الاقوامی ادارہ ورائٹیز آف ڈیموکرسی (وی ڈیم) انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی کانگریسی لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی کے دورِ حکومت میں بھارت جمہوری ملک نہیں رہا بلکہ یہ ایک ‘انتخابی آمریت’ میں تبدیل ہوگیا ہے۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق کانگریس جو برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی بڑی حریف ہے اس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ ہندوستان میں اب جمہوریت نہیں رہی۔
راہول نے سویڈن کے عالمی سطح پر جمہوریتوں کی تشخیص کرنے والے ادارے ورائیٹیز آف ڈیموکرسی (وی ڈیم) انسٹی ٹیوٹ کا ایک نیوز کلپ شیئر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی حیثیت نریندر مودی کی حکومت میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے گھٹ کر انتخابی آمریت میں تبدیل ہوچکی ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت اب غیر جمہوری نظام (انتخابی آمریت) میں بنگلہ دیش اور نیپال سے بدتر ہوگیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما سیتارام یچوری نے بھی ٹویٹر پر اس رپورٹ کو شیئر کیا اور بھارت میں جمہوری پسماندگی کے بارے میں پنا تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کتنی شرم کی بات ہے۔
وی ڈیم کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سنسر شپ معمول بن گئی ہیں اور اب وہ صرف حکومتی امور سے متعلق نہیں رہیں، حکومت نے سول سوسائٹی کے اقدار کو نقصان پہنچایا ہے اور سیکولرازم آئین کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔