کولمبو (سچ خبریں) سری لنکن حکومت نے سیاسی انتقام لیتے ہوئے سابق وزیر ریشد بدیع الدین کو ایسٹر دھماکوں کے کیس میں گرفتار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سری لنکن پولیس نے 2019 میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں پر ہوئے حملوں کے جرم میں ایک اہم مسلمان قانون ساز کو گرفتار کرلیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سراغ رسانوں نے آل سیلون مکل پارٹی (اے سی ایم پی) کے سربراہ اور ایک سابق وزیر ریشد بدیع الدین کو پروینشن آف ٹیررازم ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ریشد بدیع الدین اور ان کے بھائی کو رات گئے کولمبو پر ان کے گھر پر مارے گئے چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق انہیں پی ٹی اے کے تحت واقعاتی اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا کہ ان کے حملہ کرنے والے خود کش حملہ آوروں کے ساتھ روابط تھے۔
گرفتار افراد کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ صدارتی انکوائری کے دوران ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جو حملہ آوروں کو ان سے منسلک کرتے ہوں گرفتاری سیاسی انتقام ہے۔
وکیل رشدی حبیب نے ایک بیان میں کہا کہ گرفتاری سیاسی مقاصد کے تحت کی گئی جو اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ 2019 کے اتنخابات میں اے سی ایم پی نے کس طرح صدر گوتاپایا راجا پکسا کی مخالفت کی تھی۔
قبل ازیں سری لنکا کے رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ کارڈینل میلکوم رانجیتھ نے حکومت پر تفتیش روک دینے کا الزام عائد کیا تھا جس کے 3 روز بعد یہ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
خیال رہے کہ ہوٹلوں اور گرجا گھروں پر خود کش حملوں کے بعد کچھ ہی دنوں میں تقریباً 200 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن کسی پر فردِ جرم عائد نہیں ہوئی۔
کارڈینل میلکوم رانجیتھ نے ایسٹر حملوں کی دوسری برسی پر یادگاری تقریب کی سربراہی کی اور کہا کہ وہ تفیش میں کوئی پیش رفت نہ ہونے پر انتہائی رنجیدہ ہیں۔
انہوں نے مجرمان کے خلاف فوری کارروائی کی اپنی اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ سیاسی پوزیشن اور اتحاد کو محفوظ رکھنے کی ضرورت تحقیقات میں رکاوٹ ہے۔
یہ بات مدِ نظر رہے کہ ریشد بدیع الدین کی جماعت اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہے لیکن ان کے ان کے 3 قانون سازوں نے اکتوبر میں آئین میں ترمیم کرنے اور صدر کو عدلیہ اور پارلیمان پر وسیع تر اختیارات دینے پر حکومت کی مخالفت کی تھی۔