سچ خبریں: امریکی کانگریس میں ورجینیا کے سینیٹر مارک وارنر نے کہا مجھے اور جان کارن وِن سمیت متعدد امریکی سینیٹرز نے امریکی صدر سے روس سے S-400 میزائل سسٹم کی خریداری پر بھارت پر ممکنہ پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
2018 میں ہندوستان نے 2023 تک روسی میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے کے لیے 5.4 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ واشنگٹن میں معاہدے کا خیر مقدم نہیں کیا گیا۔ امریکہ اس سے قبل روس سے S-400 نظام کی خریداری پر ترکی پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔
دونوں امریکی قانون سازوں کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ اس روسی میزائل ڈیفنس سسٹم کی ہندوستان کو منتقلی سے نئی دہلی کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی پابندیوں کے ذریعے امریکہ کے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے قانون کے تحت۔
سینیٹرز نے خبردار کیا کہ بھارت کے خلاف پابندیوں کے قانون کے نفاذ سے واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان اسٹریٹجک تعاون پر تباہ کن اثر پڑ سکتا ہے۔ اس وجہ سے ہم پرزور مشورہ دیتے ہیں کہ ہندوستان کو روسی S-400 سسٹم کی خریداری کی وجہ سے اس پابندی کے قانون سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
متعدد امریکی سیاست دانوں نے یہ مسئلہ بھی اٹھایا ہے کہ پابندیوں کے اس قانون کے تحت ہندوستان کو چھوٹ دینا مختلف وجوہات کی بنا پر ایک اچھا اقدام ہے۔
امریکی سینیٹرز کے خط میں کہا گیا ہے کہ 2016 اور 2020 کے درمیان روس کی بھارت کو ہتھیاروں کی برآمدات میں پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے میں 53 فیصد کمی آئی ہے۔ نئی دہلی نے اسی عرصے کے دوران امریکہ سے 3.4 بلین ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدے۔
دریں اثناء امریکی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ وینڈی شرمین نے بھارت کے حالیہ دورے کے دوران خبردار کیا کہ روسی S-400 سسٹم کی خریداری ایک خطرناک اقدام ہے اور اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔