نئی دہلی (سچ خبریں) پچھلے دس برسوں سے افغان حکومتوں کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف سرگرم عمل رہنے والے بھارت نے امریکی فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کے ماحول ميں تنہا رہ جانے کے خوف سے نظر یو ٹرن لیتے ہوئے افغان طالبان سے دوستی کی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے جس پر اپوزیشن جماعت کانگریس نے شدید تنقید کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے وضاحت مانگ لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر کانگریسی رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ دگوجایا سنگھ نے بھارتی حکام کی قطر میں طالبان سے خفیہ ملاقات پر مرکزی حکومت سے وضاحت مانگ لی۔
افغانستان نیوز کے مطابق دگوجایا سنگھ نے حکام کی طالبان کے ساتھ ملاقات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جس پر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے دگوجایا کی ذہنیت کو طالبانی قرار دے دیا۔
سیاما پرساد مکھرجی کی برسی کے موقع پر پودا لگانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ نے کہا کہ دگوجایا کی ذہنیت طالبان کی طرح ہے۔
دگوجایا کا کہنا تھا کہ دوحہ جاکر طالبان سے خفیہ ملاقات کرنے پر حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ اس موضوع پر فوری بیان دے۔ کیا بی جے پی آئی ٹی سیل اس کو غداری کے زمرے میں شامل کرے گا یا نہیں؟
واضح رہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے افغان طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور امریکہ پاکستان پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ اس نے ماضی میں افغان طالبان کی نہ صرف اخلاقی حمایت کی ہے بلکہ اس کی فوجی امداد بھی کی یے، لہٰذا اب جبکہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا شروع ہوچکا ہے، بھارت نہیں چاہتا کہ افغان طالبان مکمل طور پر پاکستان کے ساتھ چلے جائیں، اسی وجہ سے بھارت نے افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں کے مدنظر افغان طالبان کے مختلف گروپوں اور رہنماؤں، بشمول ملا برادر، سے رابطہ کاری شروع کرتے ہوئے خفیہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔