غزہ کی تعمیر نو ؛ فلسطینیوں کو غیر مسلح کرنے کی نئی صیہونی چال

غزہ کی تعمیر نو ؛ فلسطینیوں کو غیر مسلح کرنے کی نئی صیہونی چال

?️

سچ خبریں:برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ کی کسی بھی قسم کی تعمیر نو اسرائیل کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں ہے  اور یہ تعمیر نو حماس کو غیر مسلح کیے بغیر ممکن نہیں۔

برطانوی اخبار اکونومیست نے اپنی ایک رپورٹ میں غزہ کے جنگ بندی کو زومبی (مردہ مگر متحرک) کے طور پر تشبیہ دیتے ہوئے لکھا کہ عرب اور امریکی منصوبوں کی کامیابی کی کم ہی کوئی امید ہے، جب تک حماس غیر مسلح نہیں ہوتی، یہ بلند پرواز منصوبے کامیاب نہیں ہو سکتے۔

یہ بھی پڑھیں:حماس کو غیر مسلح کرنے کی بات غیر منطقی ہے، غزہ کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی کریں گے

اس اخبار نے مزید کہا کہ غزہ میں دو سالہ جنگ کی تباہی کے بعد ابھی تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔ عرب ممالک نے تعمیر نو کے منصوبے پیش کیے ہیں، لیکن اسرائیل نے ان کی عملدرآمد کو حماس کے غیر مسلح ہونے سے مشروط کیا ہے۔

اکونومیست نے امریکہ اور اسرائیل کے غزہ کے اپنے زیر کنٹرول علاقے کی تعمیر نو کے منصوبے کا ذکر کیا اور کہا کہ غزہ کی اکثریتی آبادی اس علاقے میں رہتی ہے جو اسرائیل کے زیر کنٹرول نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق، غزہ کے عوام کو رہائش، روزگار اور ابتدائی خدمات کی اشد ضرورت ہے، مگر اس بحران کو حل کرنے کے لیے کوئی عملی منصوبہ دستیاب نہیں ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ نے اگست 2025 میں اعلان کیا کہ غزہ میں 320000 سے زیادہ گھر تباہ یا متاثر ہو چکے ہیں، تقریباً 1.2 ملین افراد، یعنی غزہ کی 60 فیصد آبادی، بے گھر ہو چکے ہیں،تقریباً 85 فیصد کاروبار، 90 فیصد زرعی اراضی اور پانی کے کھانے متاثر ہو چکے ہیں، اور دو تہائی قابل کاشت اراضی اسرائیل کے زیر کنٹرول ہے۔ نیز، تقریباً 77 فیصد سڑکیں تباہ یا متاثر ہو چکی ہیں۔

اکونومیست نے مزید لکھا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے متعدد منصوبے تجویز کیے گئے ہیں، جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ شامل ہے جو غزہ کو ایک ساحلی سیاحتی علاقے میں تبدیل کرنے کی تجویز دیتا ہے، اور اسرائیلی تاجروں کا تجویز کردہ ٹیسلا کے کارخانوں اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس ڈیٹا سینٹرز کا منصوبہ شامل ہے،سب سے مقبول منصوبہ مصر کا ہے، جسے عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے اور یہ غزہ کی تعمیر نو کو مختلف مراحل میں مکمل کرنے کی تجویز ہے۔

رپورٹ کے مطابق، مصر کا پہلا مرحلہ 60 ملین ٹن ملبہ صاف کرنے کا ہے، جس میں سے کچھ ملبہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے استعمال ہو سکتا ہے،دوسرا مرحلہ 4.5 سال میں تعمیرات اور خدمات کی بحالی کا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ مصر کی ٹائم لائن غیر حقیقت پسندانہ ہے اور اس کا انحصار اسرائیل کے تعاون پر ہے، تاکہ رفح کراسنگ کے ذریعے تعمیراتی سامان کی ترسیل کو اجازت دی جا سکے۔

اکونومیست نے کہا کہ سب کچھ فلسطینی مجاہدین کے غیر مسلح ہونے پر منحصر ہے اور لکھا کہ غزہ کی تعمیر نو کی لاگت 53 سے 70 ارب ڈالر کے درمیان ہے، اور ممالک اس کی مالی معاونت کرنے کو تیار نہیں ہیں جب تک کہ جنگ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے اور حماس غیر مسلح نہ ہو۔

مزید پڑھیں:حماس کو غیر مسلح کرنے پر اسرائیل کا اصرار ؛ وجہ ؟

اس میڈیا نے مزید کہا کہ بعض امریکی اور اسرائیلی حکام نے تجویز دی ہے کہ غزہ کی تعمیر نو اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقوں میں کی جائے اور فلسطینیوں کے لیے عارضی بستیاں قائم کی جائیں۔ یہ منصوبہ افغانستان اور ویتنام میں ناکام تجربات کی طرح ہے اور عرب ممالک کے اعتراضات اور سرحدوں کی مستقل تبدیلی کے خطرے کا سامنا ہے۔

مشہور خبریں۔

پنجاب میں تعلیمی ادارے بند نہیں ہوٕں گے

?️ 22 جنوری 2022لاہور (سچ خبریں) وزیرتعلیم پنجاب کا کہنا ہے کہ پنجاب میں فی

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل

?️ 16 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں

آخر یہ کب تک چلے گا

?️ 27 جولائی 2023سچ خبریں:فلسطینی وزارت صحت نے آج اعلان کیا ہے کہ اس سال

رفح میں مشکوک سکیورٹی حادثہ ہوا یا کروایا گیا؟

?️ 29 اکتوبر 2025سچ خبریں:لبنانی اخبار نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے دوبارہ آغاز

نظام میں تبدیلی کے لئے ہماری جنگ جاری ہے: فواد چوہدری

?️ 9 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ

لبنان کے لیے ایندھن لے جانے والا ایک ایرانی جہاز شام کے پانیوں میں داخل

?️ 2 ستمبر 2021سچ خبریں:لبنان کے ایک اخبار نے یہ خبر دیتے ہوئے کہ لبنان

سعودی ولی عہد کے سلسلہ میں اسرائیل کا عجیب و غریب بیان

?️ 16 مارچ 2021سچ خبریں:صیہونی حکام کا کہنا ہےکہ ہمارے لیے سعودی ولی عہدمحمد بن

برطانوی مصنف کا اسرائیل کی تزویراتی ناکامیوں کا بیان

?️ 27 جون 2025سچ خبریں: مشرق وسطیٰ میں ایک مضمون میں برطانوی مصنف اور تجزیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے