سچ خبریں:عراق میں ترکی کے مسلسل فوجی حملوں کے خلاف عراقی عوام میں شدید غصہ اور مزاحمت بڑھ رہی ہے، جس کے باعث انقرہ کو اپنے حامی مسلح گروہوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کرنی پڑی ہے۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ ترکی نے اپنے زیرِ اثر مسلح گروہوں کو شمالی عراق کے کرد علاقوں میں داخل نہ ہونے کا حکم دیا ہے، کیونکہ عوامی بغاوت کے خدشات بڑھ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں ترکی کی موجودگی کے حیرت انگیز اعداد و شمار
ذرائع کے مطابق، ترکی کے جنگی طیاروں نے سلیمانیہ اور دهوک پر تازہ فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں متعدد عراقی شہری جاں بحق ہوئے۔
یہ حملے عراقی عوام کے شدید ردعمل کا باعث بنے، اور مختلف قبائل اور شہری گروہوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا، ترکی کے فوجی قبضے کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا، اور جارحیت کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا۔
ترکی کو خدشہ ہے کہ عراقی عوامی مزاحمت مسلح تصادم میں تبدیل ہو سکتی ہے، اسی وجہ سے اس کے حامی گروہ ہائی الرٹ پر رکھے گئے ہیں۔
ترکی کی فوجی کاروائیاں عراق کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور بغداد حکومت پر بھی عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ترکی کے خلاف سخت اقدامات کرے۔
مزید پڑھیں: عراق میں ترکی کی جارحیت پر حکومت کا موقف
ترکی طویل عرصے سے عراق کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس کے جنگی طیارے مسلسل بغیر کسی روک ٹوک کے عراقی سرزمین پر حملے کرتے رہے ہیں، جس کے خلاف عراق میں قومی سطح پر سخت ردعمل پیدا ہو چکا ہے۔