سچ خبریں: امریکہ کے سابق صدر اور ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار نے دعویٰ کیا ہے کہ جب وہ صدر تھے تو کوئی بھی دو ممالک بغیر ان کی اجازت کے آپس میں جنگ نہیں کرتے تھے۔
امریکہ کے سابق صدر اور ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ جب وہ صدر تھے تو امریکہ میں کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا اور بین الاقوامی سطح پر بھی اگر ممالک ایک دوسرے سے جنگ کرنا چاہتے تو وہ انہیں فون کرتے تھے اور پوچھتے کہ کیا انہیں جنگ کرنی چاہیے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کی جڑ کہاں ہے؟
ٹرمپ 2016 کے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے اور 2020 تک امریکہ کے صدر رہے، تاہم 2020 کے انتخابات میں وہ موجودہ صدر جو بائیڈن سے شکست کھا گئے۔ اس سال کے انتخابات میں بھی ٹرمپ ریپبلکن امیدوار کے طور پر میدان میں اترے ہیں۔
انہوں نے پیر کے روز کہا کہ اگر وہ 5 نومبر کے انتخابات میں شکست کھاتے ہیں تو ممکنہ طور پر دوبارہ صدارتی انتخاب کی دوڑ میں حصہ نہیں لیں گے۔
78 سالہ ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی میں گزشتہ آٹھ سالوں میں کئی تبدیلیاں کی ہیں اور تین مرتبہ صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر وہ 5 نومبر کے انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کمالا ہیرس سے شکست کھا جائیں تو کیا وہ دوبارہ صدارتی انتخاب لڑیں گے، تو انہوں نے کہا کہ نہیں، میں دوبارہ امیدوار نہیں بنوں گا، یہ آخری بار ہے، میں بالکل بھی دوبارہ امیدوار نہیں بنوں گا۔
تاہم، انہوں نے نومبر کے انتخابات میں کامیابی کے دعوے کے ساتھ کہا کہ خوش قسمتی سے، ہم بہت زیادہ کامیاب ہونے جا رہے ہیں، یاد رہے کہ امریکہ کے آئین کے مطابق، کوئی بھی صدر دو سے زیادہ ادوار (آٹھ سال) کے لیے وائٹ ہاؤس میں نہیں بیٹھ سکتا، اس کا مطلب ہے کہ اگر ٹرمپ نومبر کے انتخابات میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ دوبارہ صدارتی انتخاب نہیں لڑ سکیں گے۔
یہ دوسری بار ہے کہ ٹرمپ نے چار دن کے اندر اپنی ممکنہ شکست کا ذکر کیا ہے، اس سے قبل اسرائیلی-امریکی کونسل کی میزبانی میں ہونے والے ایک ایونٹ میں انہوں نے اہنی شکست کی ذمہ داری یہودیوں پر ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ اگر میں اس انتخاب میں کامیاب نہیں ہوا تو کیا ہو گا؟ اور اگر ایسا ہوا تو اس کے ذمہ دار یہودی ہوں گے کیونکہ ان میں سے 40 فیصد نے میری حمایت کی، جبکہ 60 فیصد نے دشمن کو ووٹ دیا۔
مزید پڑھیں: عراق میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ
واضح رہے کہ سروے رپورٹس کے مطابق، کمالا ہیرس ٹرمپ سے آگے ہیں، سی بی ایس کے کل کے سروے کے مطابق ہیرس کو 52 فیصد حمایت کے ساتھ ٹرمپ (48 فیصد) پر برتری حاصل ہے۔