سچ خبریں: شمالی محاذ پر جھڑپوں میں شدت اور قابض حکام کی بیان بازی کے ساتھ، صہیونی ذرائع ابلاغ نے ایک بار پھر موجودہ حالات میں لبنان کے خلاف تل ابیب کے حملے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق عبری زبان کے ذرائع ابلاغ نے تاکید کی کہ صہیونی حکومت کو لبنان کے خلاف جنگ چھیڑنے سے پہلے اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
ان ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، اگر تل آویو کے حکام شمالی محاذ پر جنگ شروع کرنے کا سوچ رہے ہیں تو بہتر ہے کہ خود سے یہ سوال کریں کہ کیا ان کے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کی طاقت ہے؟ اور اس کی قیمت کیا ہوگی؟
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ نے حیفا پر میزائل حملہ کرکے اسرائیل کو کیا پیغام دیا ہے؟
عبری ذرائع ابلاغ نے مزید کہا کہ ہم نے غزہ کی جنگ سے سیکھا ہے کہ ایسے معاملات کو نمٹانے کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اور فوری اور تیز حل کا کوئی وجود نہیں۔
یہ اس وقت ہے جب ان علاقوں میں جنگ کے آغاز کے 250 دن سے زیادہ گزر چکے ہیں اور نہ صرف لبنانی مزاحمتی قوتوں کی طاقت میں کمی نہیں آئی بلکہ چند روز پہلے ان کی جانب سے مقبوضہ علاقوں کے خلاف بے مثال میزائل حملے کیے گئے۔
اس وقت صہیونی فوجی ریڈیو نے کہا کہ الجلیل میں واقع اراضی اشغالی کی جانب جنوبی لبنان سے 100 سے زائد میزائل داغے گئے۔
المیادین کے نامہ نگار نے بھی کہا کہ جنوبی لبنان سے کیے گئے یہ میزائل حملے بہت وسیع تھے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل حزب اللہ کے سامنے کیوں نہیں ٹِک سکتا؟
انہوں نے مزید کہا کہ نشانہ بنایا گیا علاقہ بہت وسیع تھا اور مقبوضہ فلسطین میں واقع طبریہ کا علاقہ بھی شامل ہے۔
المیادین کے نامہ نگار نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ اس علاقے میں خطرے کے سائرن کی آواز سنائی دی، ہم نے جنگ کے آغاز سے اب تک جنوبی لبنان سے اس طرح کے غیر معمولی میزائل حملے نہیں دیکھے تھے۔