کابل (سچ خبریں) افغانستان میں جہاں ایک طرف امریکی افواج کے انخلا کا معاملہ چل رہا ہے تو وہیں ان دنوں طالبان کی جانب سے پرتشدد واقعات میں شدید اضافہ ہوا ہے اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں وزارت خزانہ کے ملازم اور سابق نیوز اینکر کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں صحافیوں، سول سوسائٹی کے اراکین، حکومتی عہدیداروں اور ججز حالیہ مہینوں میں اس طرح کے حملوں میں نشانہ بن رہے ہیں۔
صوبائی پولیس کے ترجمان جمال ناصر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے بڑے نجی ٹی وی چینل ‘طلوع نیوز’ کے سابق اینکر نعمت راوان کو جمعرات کی صبح گولی مار کر قتل کر دیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے۔
کسی گروپ کی جانب سے فوری طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم سرکاری عہدیدار اور مغربی طاقتیں طالبان پر الزام عائد کرتی ہیں اور اس کو بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے نقصان سے خبردار کرنے کے لیے خوف و ہراس پھیلانے کا حربہ قرار دیتی ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز اور گزشتہ برس کے اختتام کے دوران افغانستان میں 5 صحافیوں کو مختلف واقعات میں قتل کیا گیا۔
فروری کے اوائل میں شمالی صوبے تاخر میں نامعلوم مسلح افراد نے نجی ریڈیو اسٹیشن میں گھس کر 2 صحافیوں کو قتل کردیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مسلح افراد نجی ریڈیو ’ہم صدا‘ میں داخل ہوئے اور 20 سالہ نوجوان پر فائرنگ کردی، اس سے قبل افغان سیٹیزن صحافی جاوید نوری کو ان کی کار سے بابر نکال کر قتل کردیا گیا تھا۔
امریکا کی جانب سے فوجی انخلا کے باقاعدہ اعلان کے بعد افغانستان میں سرکاری فورسز کے خلاف طالبان کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
صوبائی پولیس کے ترجمان جاوید بشارت کا کہنا تھا کہ طالبان نے صرف دو دنوں میں شمالی صوبے بغلان میں دوسرے ضلع پرقبضہ کرلیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق وسطی صوبے غزنی میں طالبان نے رات کو ایک حملے میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 6 اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
افغان حکومت کا کہنا تھا کہ طالبان نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 26 صوبوں میں حملے کرکے 50 سے زائد فوجیوں کو ہلاک کردیا جبکہ فورسز نے جوابی کارروائی میں درجنوں طالبان جنگجووں کو ہلاک کردیا۔